بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
شروع اللہ کے نام سے جو بے حد مہربان اور نہایت رحم والا ہے
تفسیر سورۃ النساء نام : اس سورت کا نام سورۃ النساء اس لیے ہے کہ عورتوں کے مسائل اس میں دیگر سورتوں کی بہ نسبت زیادہ ہیں۔ زمانہ نزول : ابن عباس، عبداللہ بن زبیر اور زید بن ثابت (رض) سے مروی ہے کہ یہ سورۃ مدنی ہے، قرطبی نے لکھا ہے کہ صرف ایک آیت فتح مکہ کے سال مکہ میں عثمان بن طلحہ الحجی کے بارے میں نازل ہوئی، وہ آیت İإِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُكُمْ أَنْ تُؤَدُّوا الْأَماناتِ إِلى أَهْلِهاĬ ہے، بخاری نے عائشہ (رض) سے روایت کی ہے کہ سورۃ النساء نازل ہوئی تو میں رسول اللہ کے پاس تھی، یعنی ام المؤمنین کی حیثیت سے اور اس بات پر سارے علماء کا اتفاق ہے کہ عائشہ رضی اللہ شادی کے بعد رسول اللہ (ﷺ) کے پاس رخصت ہو کر مدینہ میں گئی تھیں، اس کے علاوہ اس سورت میں بیان کردہ مسائل پر غور کرنے کے بعد بالکل یقین ہوجاتا ہے کہ یہ مدنی سورت ہے۔ فضیلت : حاکم نے عبداللہ بن مسعود (رض) سے روایت کی ہے کہ سورۃ النساء میں پانچ ایسی آیتیں ہیں جن کے بدلے میں دنیا و مافیہا کو قبول نہیں کروں گا، عبدالرزاق نے ان سے روایت کی ہے کہ سورۃ النساء میں پانچ ایسی آیتیں ہیں جو میرے نزدیک پوری دنیا سے زیادہ محبوب ہیں۔ دونوں روایتوں میں مندرجہ ذیل آیتوں کا ذکر ہے۔ 1۔İ إِنَّ اللَّهَ لا يَظْلِمُ مِثْقالَ ذَرَّةٍĬ۔ ۔ (40) 2۔İ إِنْ تَجْتَنِبُوا كَبائِرَ مَا تُنْهَوْنَ عَنْهُĬ۔ (31) 3۔ İإِنَّ اللَّهَ لا يَغْفِرُ أَنْ يُشْرَكَ بِهِĬ۔ (48) 4۔ İوَلَوْ أَنَّهُمْ إِذْ ظَلَمُوا أَنْفُسَهُمْĬ۔ (64) 5۔ İوَمَنْ يَعْمَلْ سُوءاً أَوْ يَظْلِمْ نَفْسَهُ ثُمَّ يَسْتَغْفِرِ اللَّهَ يَجِدِ اللَّهَ غَفُوراً رَحِيماًĬ۔ (110)