يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَوْفُوا بِعَهْدِي أُوفِ بِعَهْدِكُمْ وَإِيَّايَ فَارْهَبُونِ
اے بنی اسرائیل ! میری نعمت یاد کرو، وہ نعمت جس سے میں تمہیں سرفراز کیا تھا اور دیکھو اپنا عہد پورا کرو (جو ہدایت قبول کرنے اور اس پر کاربند ہونے کا عہد ہے) میں بھی اپنا عہد پورا کروں گا (جو ہدایت پر کاربند ہونے والوں کے لیے کامرانی و سعادت کا عہد ہے) اور دیکھو میرے سوا کوئی نہیں پس دوسروں سے نہیں صرف مجھی سے ڈرو
89: اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کو گوناگوں نعمتیں دیں۔ ان کی ہدایت کے لیے بڑے بڑے انبیاء و رسل بھیجے کتابیں نازل کیں، فرعون اور اس کے لشکر سے نجات دی، زمین پر بادشاہت دی، پتھروں سے پانی کے چشمے جاری کیے اور کھانے کے لیے من و سلوی اتارا، نبی کریم کے زمانے کے یہودیوں کو اللہ نے نصیحت کی کہ وہ اپنے آباء و اجداد پر کیے گئے احسانات کو یاد رکھیں، انہیں فراموش نہ کریں اور دین اسلام میں داخل ہوجائیں، تاکہ ان پر اللہ کا وہ عذاب نہ نازل ہو جو ماضی کے ان اولاد یعقوب پر نازل ہوا، جنہوں نے احسان فراموشی کی، اور اللہ کی نعمتوں کو بھول گئے۔ اس لیے انعمت علیکم سے مراد انعمت علی آبائکم ہے۔ یعنی ان نعمتوں کو یاد کرو، جو اللہ نے تمہارے آباء و اجداد کو دیا تھا۔ 90: یہاں دو عہدوں کا ذکر ہے، ایک وہ عہد جو اللہ نے بنی اسرائیل سے لیا، اور دوسرا وہ جو اللہ نے بنی اسرائیل سے کیا۔ بنی اسرائیل سے لیے گئے عہد کا ذکر دوسری آیتوں میں یوں آیا ہے۔ آیت İوَلَقَدْ أَخَذَ اللَّهُ مِيثاقَ بَنِي إِسْرائِيلَ وَبَعَثْنا مِنْهُمُ اثْنَيْ عَشَرَ نَقِيباً وَقالَ اللَّهُ إِنِّي مَعَكُمْ لَئِنْ أَقَمْتُمُ الصَّلاةَ وَآتَيْتُمُ الزَّكاةَ وَآمَنْتُمْ بِرُسُلِي وَعَزَّرْتُمُوهُمْ وَأَقْرَضْتُمُ اللَّهَ قَرْضاً حَسَناً لَأُكَفِّرَنَّ عَنْكُمْ سَيِّئاتِكُمْ وَلَأُدْخِلَنَّكُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِنْ تَحْتِهَا الْأَنْهارُĬ، اور اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل سے عہد و پیمان لیا اور انہیں میں سے بارہ سردار ہم نے مقرر کیے اور اللہ نے فرما دیا کہ میں تمہارے ساتھ ہوں، اگر تم نے نماز قائم کی اور زکاۃ ادا کی اور میرے رسولوں پر ایمان لائے اور ان کی مدد کرتے رہے، اور اللہ تعالیٰ کو عمدہ قرض دیتے رہے تو تمہارے گناہوں کو مٹا دوں گا اور تمہیں اس جنگ میں داخل کروں گا جس کے نیچے نہریں جاری ہیں (المائدہ : 12) اس عہد میں یہ بات بھی شامل تھی کہ وہ خاتم الانبیاء محمد (ﷺ) پر ایمان لائیں گے، جن کی تمام صفات اپنی کتاب تورات میں وہ پڑھ چکے ہیں، اور اللہ تعالیٰ نے ان سے عہد کیا تھا کہ اگر انہوں نے اللہ سے کیے گئے عہد و پیمان کو پورا کیا تو اللہ انہیں جنت میں داخل کرے گا۔