سورة محمد - آیت 36

إِنَّمَا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا لَعِبٌ وَلَهْوٌ ۚ وَإِن تُؤْمِنُوا وَتَتَّقُوا يُؤْتِكُمْ أُجُورَكُمْ وَلَا يَسْأَلْكُمْ أَمْوَالَكُمْ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

یہ دنیا کی زندگی توایک کھیل تماشا ہے اور اگر تم ایمان لے آئے اور تقوی کی راہ اختیار کرلو تو وہ تمہیں تمہارے اجروثواب عطا فرمائے گا اور تمہارے مال تم سے طلب نہیں کرے گا

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(19) دنیاوی زندگی کی کوئی حقیقت نہیں ہے، محض دھوکہ ہے، یہاں کی کسی چیز کو ثبات و دوام حاصل نہیں ہے، ہر شے فانی ہے، اسی لئے اللہ تعالیٰ نے مومنوں کو نصیحت کی ہے کہ تم لوگ اس فانی زندگی کی لذتوں میں مشغول ہو کر اللہ کی راہ میں جہاد کرنا ہرگز نہ چھوڑو، اور فرمایا کہ اگر تم اللہ پر ایمان لاؤ گے اور کفر و معاصی سے بچو گے، تو اس کا وعدہ ہے کہ وہ تمہارا اجر ضائع نہیں کرے گا۔ اور اسے تمہارا مال نہیں چاہئے، کیونکہ وہ تو غنی اور بے نیاز ہے، اگر وہ تم سے مال مانگتا ہے اور مانگنے میں الحاح سے کام لیتا تو تم بخیلی کرنے لگتے اور اسلام کے خلاف تمہارے دل کے کینے باہر آجاتے۔ وہ تو تم سے توحید، انکار شرک اور صرف اپنی طاعت و بندگی کا مطالبہ کرتا ہے۔ بعض مفسرین نے ﴿وَلَا يَسْأَلْكُمْ أَمْوَالَكُمْ﴾کی یہ تفسیر کی ہے کہ وہ تم سے تمہارا سارا مال نہیں مانگتا ہے، بلکہ صرف ڈھائی فیصد مانگتا ہے، تاکہ اس کے ذریعہ تمہاے محتاج و فقیر مسلمان بھائیوں کی ضرورت پوری ہو۔