سورة محمد - آیت 14

أَفَمَن كَانَ عَلَىٰ بَيِّنَةٍ مِّن رَّبِّهِ كَمَن زُيِّنَ لَهُ سُوءُ عَمَلِهِ وَاتَّبَعُوا أَهْوَاءَهُم

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

کیا وہ لوگ جو اپنے رب کے بتائے ہوئے سیدھے راستے پر ہیں ان لوگوں کی طرح ہوسکتے ہیں جنہیں اپنے اعمال بد میں خوبی نظرآتی ہے اور وہ ہوائے نفس پر چلتے ہیں۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

آیت (14) میں اللہ تعالیٰ نے مومن و کافر اور موحد و مشرک کا فرق واضح کر کے مشرکین مکہ کو دعوت ایمان دی ہے، اور انہیں اپنی حالت بدلنے کی نصیحت کی ہے۔ اللہ نے فرمایا کہ جو شخص علم و برہان کی روشنی میں صحیح عقیدے کا حامل ہو، اللہ کی وحدانیت کا اقرار کرنے والا، اور صرف اسی کی عبادت کرنے والا ہو، کیا وہ اس شخص کے مانند ہوسکتا ہے، جس کے کفر و شرک کو شیطان نے اس کی نظر میں جائز اور خوبصورت بنا دیا ہو، اس لئے وہ بتوں کی پرستش کرتا ہے اور اپنے نفس کی پیروی کرتا ہے؟ جو اب معلوم ہے کہ جس طرح زندگی اور موت، اور جنت و جہنم برابر نہیں ہیں، اسی طرح مومن و کافر اور موحد و مشرک برابر نہیں ہو سکتے ہیں۔