سورة آل عمران - آیت 146

وَكَأَيِّن مِّن نَّبِيٍّ قَاتَلَ مَعَهُ رِبِّيُّونَ كَثِيرٌ فَمَا وَهَنُوا لِمَا أَصَابَهُمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَمَا ضَعُفُوا وَمَا اسْتَكَانُوا ۗ وَاللَّهُ يُحِبُّ الصَّابِرِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور کتنے سارے پیغمبر ہیں جن کے ساتھ ملکر بہت سے اللہ والوں نے جنگ کی ! نتیجتا انہیں اللہ کے راستے میں جو تکلیفیں پہنچیں ان کی وجہ سے نہ انہوں نے ہمت ہاری، نہ وہ کمزور پڑے اور نہ انہوں نے اپنے آپ کو جھکایا، اللہ ایسے ثابت قدم لوگوں سے محبت کرتا ہے۔

تفسیرتیسیرارحمٰن - محمد لقمان سلفی

100۔ میدان احد میں مسلمانوں سے جو تقصیر ہوئی اور ماضی میں اللہ والے مجاہدین کا جہاد میں اپنے رسولوں کے ساتھ جیسا معاملہ رہا، دونوں کا تقابل کر کے مسلمانوں کو تنبیہ کی جا رہی ہے کہ تمہیں ان اللہ والے مجاہدین کی زندگی سے سبق حاصل کرنا چاہپئے کہ میدان جنگ میں انہیں زخم لگے یا ان کے افراد شہید ہوئے، تو انہوں نے دشمنوں کے سامنے کمزوری اور شکست خوردنی کا مظاہرہ نہیں کیا، بلکہ ثبات قدمی کا ثبوت دیا۔