سورة الزخرف - آیت 23

وَكَذَٰلِكَ مَا أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ فِي قَرْيَةٍ مِّن نَّذِيرٍ إِلَّا قَالَ مُتْرَفُوهَا إِنَّا وَجَدْنَا آبَاءَنَا عَلَىٰ أُمَّةٍ وَإِنَّا عَلَىٰ آثَارِهِم مُّقْتَدُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اے پیغمبر ! انسان کی قوم وجماعتی گمراہی کا ظہور تمہارے ہی سامنے ایسا نہیں بلکہ اس کا عام اور یکساں حال ہمیشہ ایسا ہی رہا ہے) تمہیں اپنے سے پہلے کوئی بستی ایسی نظر نہیں آئے گی جس میں اللہ کی طرف سے ڈرانے آئے ہوں اور انہوں نے قوموں کے بڑوں سے یہ جواب نہ پایا ہو کہ ہم نے تو اپنے باپ داداکواسی قومی طریقے پر چلتا پایا اور ہم بھی انہی کے طریقے پر چلیں گے

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

آیت (23) میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ قریش کے کافروں نے یہ کوئی نئی بات نہیں کہی ہے۔ بلکہ ہر دور کے کفار اپنے کفر و شرک پر جمے رہنے کا یہی سبب بیان کرتے رہے ہیں، یعنی آباء و اجداد کی اندھی تقلید قدیم گمراہی ہے، جس میں ہر دور کے اہل کفر مبتلا رہے ہیں۔ اس لئے اے میرے نبی ! آپ کو اہل قریش کے کفر و شرک پر ملول خاطر نہیں ہونا چاہئے، کرخی لکھتے ہیں کہ آیت (23) میں تقلید آباء پر جمے رہنے کا قول، ناز و نعم والوں کی طرف اس بات کی وضاحت کے لئے منسوب کیا گیا ہے کہ ناز و نعم ہی نے انہیں غور و فکر کرنے کے بجائے تقلید کی راہ پر ڈال دیا ہے۔