وَهُوَ الَّذِي يُنَزِّلُ الْغَيْثَ مِن بَعْدِ مَا قَنَطُوا وَيَنشُرُ رَحْمَتَهُ ۚ وَهُوَ الْوَلِيُّ الْحَمِيدُ
اور وہی خدا تو ہے کہ جب وہ خشک موسم میں لوگ بارش کی طرف سے بالکل ناامید اور مایوس ہوجاتے ہیں تو وہ اپنی رحمت سے بادلوں کو پھیلا دیتا ہے اور مینہ برسنا شروع ہوجاتا ہے وہی کارساز حقیقی سزاوار حمد وتقدیس ہے (١٠)۔
اور اللہ تعالیٰ اپنی قدرت و حکمت کے ملے جلے تقاضے کے مطابق باران رحمت کو روک لیتا ہے، یہاں تک کہ زمین خشک ہوجاتی ہے، قحط سالی سے انسان اور چوپائے بدحال ہونے لگتے ہیں، حتی کہ بارش سے بالکل ناامید ہوجاتے ہیں اور اللہ کی مشیت کے سامنے اپنے آپ کو بالکل بے دست و پا سمجھنے لگتے ہیں اور مشرکین کے جھوٹے معبودوں کی عاجزی اور بے بسی بھی کھل کر سامنے آجاتی ہے کہ اگر معبود ہیں اور کسی قسم کی قدرت رکھتے ہیں تو پھر اپنی پوجا کرنے والوں کی مدد کے لئے آگے کیوں نہیں بڑھتے ہیں اور آسمان سے بارش کیوں نہیں نازل کرتے ہیں، تب اللہ کی رحمت جوش میں آتی ہے اور باران رحمت کے ذریعہ بندوں کی نا امیدی و پریشانی کو دور کردیتا ہے۔