سورة الشورى - آیت 22

تَرَى الظَّالِمِينَ مُشْفِقِينَ مِمَّا كَسَبُوا وَهُوَ وَاقِعٌ بِهِمْ ۗ وَالَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ فِي رَوْضَاتِ الْجَنَّاتِ ۖ لَهُم مَّا يَشَاءُونَ عِندَ رَبِّهِمْ ۚ ذَٰلِكَ هُوَ الْفَضْلُ الْكَبِيرُ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

نافرمانوں کو تم دیکھو گے کہ انہوں نے جیسے جیسے عمل انجام دیے ہیں اس کے وبال سے ڈررہے ہوں گے حالانکہ اس کے نتائج ان کو ضرور بھگتنے ہوں گے اور (البتہ) جو لوگ ایمان لائے اور اعمال حسنہ انجام دیے تو وہ ضرور بہشت کے سبزہ زاروں میں ہوں گے جو کچھ وہ چاہیں گے ان کے پروردگار کی طرف سے ان کو ملے گا یہی بدلہ ہے جونیک کام انجام دینے والوں کے لیے سب سے بڑا فضل الٰہی ہے

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(17) میدان محشر کا ایک منظر بیان کیا جا رہا ہے کہ دنیا میں شرک و معاصی کا ارتکاب کر کے اپنے آپ پر ظلم کرنے والے لوگ اس دن اپنی بد اعمالیوں کو یاد کر کے اپنے برے انجام سے شدید خائف ہوں گے، کیونکہ اس وقت انہیں یقین ہوجائے گا کہ اب عذاب نار سے چھٹکارے کی کوئی صورت نہیں ہے۔ اور جنہوں نے دنیا میں رب العالمین کی ربوبیت کا اقرار کرلیا ہوگا، اسلام کو بحیثیت دین اور محمد (ﷺ) کو بحیثیت نبی تسلیم کرلیا ہوگا اور اپنی زندگی عمل صالح کے ساتھ گذاری ہوگی، ان کا مقام خوبصورت ترین جنتیں ہوں گی جن میں ان کے رب کی طرف سے ان کی مرضی کی ہر چیز ملے گی اور اہل جنت پر اللہ کا یہ بڑا فضل و کرم ہوگا۔