سورة آل عمران - آیت 134

الَّذِينَ يُنفِقُونَ فِي السَّرَّاءِ وَالضَّرَّاءِ وَالْكَاظِمِينَ الْغَيْظَ وَالْعَافِينَ عَنِ النَّاسِ ۗ وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

جو خوشحالی میں بھی اور بدحالی میں بھی ( اللہ کے لیے) مال خرچ کرتے ہیں، اور جو غصے کو پی جانے اور لوگوں کو معاف کردینے کے عادی ہیں۔ اللہ ایسے نیک لوگوں سے محبت کرتا ہے۔

تفسیرتیسیرارحمٰن - محمد لقمان سلفی

آیت 134 میں اہل جنت کی صفات بیان کی گئی ہے کہ وہ لوگ وسعت اور تنگی ہر حال میں اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں اور جب انہیں غصہ آتا ہے تو اسے پی جاتے ہیں، اور اس پر عمل نہیں کرتے، امام احمد نے جاریہ بن قدامہ السدی سے روایت کی ہے، انہوں نے رسول اللہ (ﷺ) سے کہا کہ اے اللہ کے رسول ! مجھے کوئی نفع بخش بات بتائیے، لیکن لمبی بات نہ ہو تاکہ میں اسے یاد کرلوں، تو آپ نے فرمایا : غصہ مت کرو، صحابی نے بار بار اپنا سوال دہرایا، اور ہر بار آپ نے ان سے یہی کہا : غصہ مت کرو، اہل جنت کی صفات میں سے یہ بھی ہے کہ اگر کوئی ان کے ساتھ بد سلوکی کرتا ہے تو اسے معاف کردیتے ہیں، اور اپنے دل میں اس کے خلاف کوئی بغض و کینہ نہیں رکھتے۔ اللہ تعالیٰ نے سورۃ شوری آیت 37 میں فرمایا ہے: İوَإِذا مَا غَضِبُوا هُمْ يَغْفِرُونَĬ کہ جب انہیں غصہ آتا ہے تو لوگوں کو معاف کردیتے ہیں۔