سورة فصلت - آیت 5

وَقَالُوا قُلُوبُنَا فِي أَكِنَّةٍ مِّمَّا تَدْعُونَا إِلَيْهِ وَفِي آذَانِنَا وَقْرٌ وَمِن بَيْنِنَا وَبَيْنِكَ حِجَابٌ فَاعْمَلْ إِنَّنَا عَامِلُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور کہتے ہیں کہ تمہاری دعوت کے لیے نہ توہمارے دلوں میں کوئی جگہ ہے نہ کانوں میں سماعت ہمارے اور تمہارے درمیان مخالفت کی ایک دیوار کھڑی ہوگئی ہے کہ ہم تمہاری بات سننے والے نہیں سوتواپنا کام کیے جاہم اپنا کام کیے جاتے ہیں

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

نبی کریم (ﷺ) نے انہیں جب بھی قرآن سنانا چاہا تو استہزاء کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے دلوں پر کئی پردے پڑے ہیں تاکہ تم جس عقیدہ توحید اور بعث بعد الموت اور جزا و سزا کی بات کرتے ہو اسے ہم سمجھ نہ سکیں اور ہمارے کان بہرے ہیں اور ہمارے اور تمہارے درمیان پردہ حائل ہے، اس لئے نہ ہم تمہاری بات سنتے ہیں اور نہ جو تم کرتے ہو اسے دیکھ پاتے ہیں، اس لئے جس طرح ہم نے تمہیں چھوڑ رکھا ہے، تم بھی ہمیں چھوڑ دو اور ہمیں اپنا قرآن سنانے کی کوشش نہ کرو، تم اپنے دین پر چلتے رہو، اور ہم اپنے دین پر چلتے رہیں گے اور اپنے عقیدہ کی حفاظت کرتے رہیں گے۔ شو کانی لکھتے ہیں کہ ان مثالوں سے قرآن کریم کا مقصود یہ بتانا ہے کہ ان کے دل قبول حق سے کو سوں دور تھے اور چاہتے تھے کہ رسول اللہ (ﷺ) ان سے بالکل دور ہوجائیں اور کسی طرح کا اتصال نہ رکھیں۔