فَإِذَا مَسَّ الْإِنسَانَ ضُرٌّ دَعَانَا ثُمَّ إِذَا خَوَّلْنَاهُ نِعْمَةً مِّنَّا قَالَ إِنَّمَا أُوتِيتُهُ عَلَىٰ عِلْمٍ ۚ بَلْ هِيَ فِتْنَةٌ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَهُمْ لَا يَعْلَمُونَ
پھر جب انسان کو کوئی تکلیف پہنچتی ہے توہ میں پکارنے لگتا ہے پھر جب ہم اسے اپنی طرف سے کوئی خاص نعمت عطا کرتے ہیں تو کہنے لگتا ہے کہ یہ تو مجھکومیرے علم کی بنا پر ملا ہے نہیں بلکہ یہ ایک آزمائش ہے مگر ان میں سے اکثر لوگ جانتے نہیں ہیں
32 -مشرک انسان کی قبیح صفت یہ ہے کہ جب اسے کوئی بیماری یا تکلیف لاحق ہوتی ہے، تو اپنے جھوٹے معبودوں سے منہ موڑ کر صرف ایک اللہ کی طرف مائل ہوجاتا ہے اور خوب گڑ گڑا کر اس مصیبت سے نجات کے لئے دعائیں کرتا ہے اور جب اللہ بطور آزمائش اس کی دعا سن لیتا ہے اسے اس مصیبت سے نجات دے دیتا ہے اور اپنی کسی نعمت سے اسے نواز دیتا ہے تو فوراً ہی طغیان و سرکشی پر تل جاتا ہے اور لوگوں سے اپنی جھوٹی بڑائی کا اظہار کرتے ہوئے کہنے لگتا ہے کہ اللہ کو معلوم تھا کہ میں اس نعمت کا حقدار ہوں جبھی مجھے دی گئی ہے۔