مَثَلُ مَا يُنفِقُونَ فِي هَٰذِهِ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا كَمَثَلِ رِيحٍ فِيهَا صِرٌّ أَصَابَتْ حَرْثَ قَوْمٍ ظَلَمُوا أَنفُسَهُمْ فَأَهْلَكَتْهُ ۚ وَمَا ظَلَمَهُمُ اللَّهُ وَلَٰكِنْ أَنفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ
جو کچھ یہ لوگ دنیوی زندگی میں خرچ کرتے ہیں، اس کی مثال ایسی ہے جیسے ایک سخت سردی والی تیز ہوا ہو جو ان لوگوں کی کھیتی کو جا لگے جنہوں نے اپنی جانوں پر ظلم کر رکھا ہو اور وہ اس کھیتی کو برباد کردے۔ (٣٨) ان پر اللہ نے ظلم نہیں کیا، بلکہ وہ خود اپنی جانوں پر ظلم کرتے رہے ہیں۔
آیت میں ایک مثال کے ذریعہ اللہ نے یہ بیان کیا ہے کہ اہل کفر اگر اپنا مال کسی خیر کے کام میں بھی خرچ کرتے ہیں تو قیامت کے دن ان کے کام نہ آئے گا، اللہ تعالیٰ نے ایسے بد نصیب کافروں کی بدنصیبی کی مزید وضاحت کے لیے یہ مثال بیان کی، کہ جیسے کسی قوم کا کوئی ہرا بھرا باغ یا کھیت ہو جسے دیکھ دیکھ کر وہ خوش ہو رہے ہوں، کہ اچانک ایک سخت ٹھنڈی ہوا چلے، جس میں آگ کی سی تیزی ہو، جو اسے مارے ٹھنڈک کے جلا دے، یعنی کافروں کو ان کے کارہائے خیر کا کوئی فائدہ نہ پہنچے گا، کیوں کہ ایمان کے بغیر کوئی عمل بھی اللہ کے نزدیک قابل قبول نہیں۔