أَفَمَن شَرَحَ اللَّهُ صَدْرَهُ لِلْإِسْلَامِ فَهُوَ عَلَىٰ نُورٍ مِّن رَّبِّهِ ۚ فَوَيْلٌ لِّلْقَاسِيَةِ قُلُوبُهُم مِّن ذِكْرِ اللَّهِ ۚ أُولَٰئِكَ فِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ
اور جس کا دل اللہ نے اسلام کے لیے کھول دیا گیا ہو وہ اپنے پروردگار کی روشن کی ہوئی مشعل ہدایت اپنے سامنے پاتا ہو (تو کہیں ہی سنگ دل شخص کی طرح ہوسکتا ہے؟) پس صد افسوس اور صد حسرت ان دلوں پر جوذکر الٰہی کی طرف سے بالکل سخت ہوگئے اور یہی لوگ ہیں جو کھلی گمراہی میں مبتلا ہیں
(16) اوپر کی آیت میں بیان کیا گیا کہ اللہ تعالیٰ کے مظاہر علم و قدرت سے وہی لوگ عبرت و موعظت حاصل کرتے ہیں جو عقل سلیم رکھتے ہیں، اسی مناسبت سے قبول اسلام کے لئے اللہ کی جانب سے شرح صدر کا ذکر آیا، کیونکہ اسلام سے حقیقی انتفاع بغیر توفیق الٰہی ممکن نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ جس کا سینہ قبول حق کے لئے کھول دیا جائے، اس آدمی کے مانند کیسے ہوگا جس کے دل پر مہرلگا دیا جائے اور اس کا سینہ اتنا تنگ ہوجائے کہ قبول حق کی اس میں گنجائش باقی نہ رہے ایسے سخت دل اور کفر و شرک کی وادیوں میں بھٹکنے والوں کو دھمکی دی گئی ہے کہ ان کے لئے ہلاکت و بربادی ہے، ان کا حال اس مریض کا ہے جس کے لئے دوا باعث ہلاکت بن جائے۔ قرآن کریم کو اللہ تعالیٰ نے تمام روحانی بیماریوں کا علاج بتایا ہے، اسے جب مومن سنتا ہے تو اس کے دل پر اس کا بہت ہی اچھا اثر ہوتا ہے، اور اسے نئی زندگی مل جاتی ہے، لیکن سخت دل کافروں اور مشرکوں پر اس کا اثر معکوس ہوتا ہے، یعنی ان کے دل کی سختی مزید بڑھ جاتی ہے اور ان پر موت طاری ہوجاتی ہے، ایسے لوگوں کی ہدایت ممکن نہیں، کیونکہ وہ کھلی گمراہی میں پڑچکے ہوتے ہیں۔