سورة الزمر - آیت 21

أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللَّهَ أَنزَلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَسَلَكَهُ يَنَابِيعَ فِي الْأَرْضِ ثُمَّ يُخْرِجُ بِهِ زَرْعًا مُّخْتَلِفًا أَلْوَانُهُ ثُمَّ يَهِيجُ فَتَرَاهُ مُصْفَرًّا ثُمَّ يَجْعَلُهُ حُطَامًا ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَذِكْرَىٰ لِأُولِي الْأَلْبَابِ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

کیا تم دیکھتے نہیں کہ اللہ نے آسمان سے پانی برسایا پھر زمین میں اس کے چشمے رواں ہوگئے پھر اسی پانی سے رنگ برنگ کی کھیتیاں لہلہا اٹھیں، پھر ان کی نشوونما میں ترقی ہوئی اور پوری طرح پک کر تیار ہوگئیں پھ رترقی کے بعد زوال طاری ہو اور تم دیکھتے ہو کہ ان پر زردی چھاجاتی ہے پھر وہ خشک ہو کر چورا چورا ہوجاتی ہیں بلاشبہ دانش مندوں کے لیے اس صورت حال میں بڑی ہی عبرت ہے (٩)۔

تفسیرتیسیرارحمٰن - محمد لقمان سلفی

(15) اللہ تعالیٰ نے دنیا اور اس کی نعمتوں کی بے ثباتی بیان کرنے کے لئے قرآن کریم کی بہت سی آیتوں میں دنیاوی زندگی کو اس پانی سے تشبیہہ دی ہے جو آسمان سے نازل ہوتا ہے اور جس کی وجہ سے ہرے بھرے پودے اگتے ہیں، درختوں میں پھل آتے ہیں اور پھر کچھ ہی دنوں کے بعد ختم ہوجاتے ہیں اس آیت کریمہ میں بھی اللہ تعالیٰ کی قدرت و علم کے مظاہر بیان کر کے اس کے وجود پر ایمان لانے کے وجوب پر استدلال کیا گیا ہے، نیز دنیاوی زندگی کی بے ثباتی کو بیان کیا گیا ہے، جیسا کہ سورۃ الکہف آیت (45) میں آیا ہے : ﴿ وَاضْرِبْ لَهُمْ مَثَلَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا كَمَاءٍ أَنْزَلْنَاهُ مِنَ السَّمَاءِ فَاخْتَلَطَ بِهِ نَبَاتُ الْأَرْضِ فَأَصْبَحَ هَشِيمًا تَذْرُوهُ الرِّيَاحُ وَكَانَ اللَّهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ مُقْتَدِرًا ﴾ ” ان کے سامنے آپ دنیا کی زندگی کی مثال بھی بیان کیجیے جیسے وہ پانی جسے ہم آسمان سے اتارتے ہیں، اس سے زمین کا سبزہ ملا جلا نکلتا ہے، پھر آخر کار وہ چورا چورا ہوجاتا ہے جسے ہوائیں اڑائے لئے پھرتی ہیں۔ معلوم ہوا کہ اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔ “