يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنتُم مُّسْلِمُونَ
اے ایمان والو ! دل میں اللہ کا ویسا ہی خوف رکھو جیسا خوف رکھنا اس کا حق ہے، اور خبردار ! تمہیں کسی اور حالت میں موت نہ آئے، بلکہ اسی حالت میں آئے کہ تم مسلمان ہو۔
ابن ابی حاتم اور حاکم وغیرہما نے سند صحیح کے ساتھ روایت کی ہے کہ عبداللہ بن مسعود (رض) نے تقاتہ کا معنی یہ بیان کیا کہ اللہ کی اطاعت کی جائے، اس کی نافرمانی نہ کی جائے، اسے یاد کیا جائے، بھولا نہ جائے، اس کا شکر ادا کیا جائے، ناشکری نہ کی جائے، بعض لوگوں نے کہا ہے کہ اس آیت کا ابتدائی حصہ سورۃ تغابن کی آیت ۔ یعنی اللہ سے اپنی طاقت بھر ڈرتے رہو۔ کے ذریعہ منسوخ ہے، لیکن یہ رائے صحیح نہیں ہے، اس لیے کہ اس آیت سے مراد یہ ہے کہ بندہ ہر وقت ہر حال میں اللہ سے تعلق رکھتے، اس کے عقاب سے ڈرتا رہے، اور اس کی عظمت و جلال کا اعتراف اس کے دل و دماغ پر مسلط رہے، اور سورۃ تغابن والی آیت کا مفہوم یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے کسی بھی انسان کو اس کی طاقت سے زیادہ مکلف نہیں کیا ہے۔