إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا بَعْدَ إِيمَانِهِمْ ثُمَّ ازْدَادُوا كُفْرًا لَّن تُقْبَلَ تَوْبَتُهُمْ وَأُولَٰئِكَ هُمُ الضَّالُّونَ
(اس کے برخلاف) جن لوگوں نے ایمان لانے کے بعد کفر اختیار کیا، پھر کفر میں بڑھتے ہی چلے گئے، ان کی توبہ ہرگز قبول نہ ہوگی۔ (٣١) ایسے لوگ راستے سے بالکل ہی بھٹک چکے ہیں۔
65۔ یہاں بھی سیاق کلام اہل کتاب سے ہی متعلق ہے۔ قتادہ، عطاء خراسانی اور حسن کا قول ہے کہ یہ آیت یہود و نصاری کے بارے میں نازل ہوئی ہے، جنہوں نے نبی کریم ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کو اپنی کتابوں کے ذریعہ جاننے اور پہچاننے کے باوجود ان کا انکار کردیا۔ انہی کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ جن یہود و نصاری نے نبی کریم ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کا انکار کر دیا تھا اور اسی حال پر باقی رہے، یہاں تک کہ موت نے انہیں آلیا، تو ان کی توبہ قبول نہیں کی جائے، اور درحقیقت وہی لوگ گمراہ ہیں۔ بعض نے کہا ہے کہ اس سے مراد وہ لوگ ہیں جو کئی بار مرتد ہوئے، کہ اللہ ایسے لوگوں کی توبہ قبول نہیں کرے گا، اس لیے کہ کفر ان کے دلوں میں راسخ ہوچکا ہے۔ امام احمد اور اسحاق بن راہویہ کا یہی قول ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے سورۃ نساء 137 میں فرمایا ہے۔ ۔ کہ جو لوگ ایمان لائے، پھر کفر کیا، پھر ایمان لائے، پھر کفر کیا، پھر کفر میں بڑھتے رہے رہے، تو اللہ تعالیٰ انہیں کبھی بھی معاف نہیں کرے گا اور نہ انہیں راہ راست پر لائے گا۔