اسْتِكْبَارًا فِي الْأَرْضِ وَمَكْرَ السَّيِّئِ ۚ وَلَا يَحِيقُ الْمَكْرُ السَّيِّئُ إِلَّا بِأَهْلِهِ ۚ فَهَلْ يَنظُرُونَ إِلَّا سُنَّتَ الْأَوَّلِينَ ۚ فَلَن تَجِدَ لِسُنَّتِ اللَّهِ تَبْدِيلًا ۖ وَلَن تَجِدَ لِسُنَّتِ اللَّهِ تَحْوِيلًا
زمین میں ان کی سرکشی بڑھ گئی اور بری چالیں چلنے لگے اور بری چال کاوبال اس کے کرنے والے پہ لوٹ آتا ہے (١١) تو پھر یہ لوگ کس بات کی راہ تک رہے ہیں؟۔ کیا اس سنت کی جو اگلے لوگوں کی رہ چکی ہے تو یادرکھو تم اللہ کی سنت کو کبھی بدلتا نہیں پاؤ گے اور نہ کبھی ایسا ہوسکتا ہے کہ اسکی سنت کے احکام پھیر دیے جائیں
اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ان کے کردار سے تو ایسا معلوم ہوتا ہے کہ جیسے اس انتظار میں ہیں کہ اللہ انہیں بھی گزشتہ ظالم قوموں کی طرح ہلاک کر دے، اگر انہوں نے اپنی حالت نہیں بدلی تو یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ اللہ کا قانون کبھی نہیں بدلتا ہے اور نہ ایسا ہوتا ہے کہ عذاب کا مستحق کوئی ہو اور نازل ہوجائے کسی اور پر اس لئے اہل مکہ کے لئے اس میں خیر ہے کہ عذاب کا وقت آنے سے پہلے توبہ کرلیں اور اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لے آئیں۔