سورة فاطر - آیت 18

وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَىٰ ۚ وَإِن تَدْعُ مُثْقَلَةٌ إِلَىٰ حِمْلِهَا لَا يُحْمَلْ مِنْهُ شَيْءٌ وَلَوْ كَانَ ذَا قُرْبَىٰ ۗ إِنَّمَا تُنذِرُ الَّذِينَ يَخْشَوْنَ رَبَّهُم بِالْغَيْبِ وَأَقَامُوا الصَّلَاةَ ۚ وَمَن تَزَكَّىٰ فَإِنَّمَا يَتَزَكَّىٰ لِنَفْسِهِ ۚ وَإِلَى اللَّهِ الْمَصِيرُ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور کوئی بوجھ اٹھانے والا دوسرے کابوجھ نہیں اٹھائے گا اور اگر کوئی گراں بارکسی دوسرے کابوجھ اٹھانے کے لیے پکارے گا تو اس کے بوجھ سے کچھ نہ ہٹایاجائے گا خواہ وہ پکارنے والا قریبی رشتہ دار ہی کیوں نہ ہو۔ اے نبی آپ صرف انہی لوگوں کو متنبہ کرسکتے ہیں جو بن دیکھے اپنے رب سے ڈرتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں اور جو شخص بھی پاکیزگی اختیار کرتا ہے وہ اپنی ہی بھلائی کے لیے کرتا ہے اور اللہ ہی کی طرف سب کو لوٹ کرجانا ہے (٧)۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

13-” قیامت کے دن کوئی آدمی کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا“ یہ مضمون سورۃ الانعام آیت (31) اور سورۃ الاسراء آیت 15 میں تفصیل کے ساتھ بیان کیا جا چکا ہے ہر آدمی سے صرف اسی کے اعمال کے بارے میں پوچھا جائے گا اللہ تعالیٰ کے عدل و انصاف کا یہی تقاضا ہے گناہوں کے بوجھ تلے دبا ہوا آدمی اس دن تمنا کرے گا کہ کاش کوئی اس کے گناہ بانٹ لیتا، لیکن کوئی اس کی مدد کے لئے آگے نہیں بڑھے گا، چاہے اس کا قریب ترین رشتہ دار ہی کیوں نہ ہو یعنی ہر آدمی اپنے حال میں پریشان ہوگا کوئی کسی کا پرسان حال نہیں ہوگا ہر شخص کی بے کسی انتہا کو پہنچی ہوگی۔ اس دن صرف عمل صالح ہی لوگوں کے کام آئے گا۔ آیت کے دوسرے حصہ میں اللہ تعالیٰ نے نبی کریم (ﷺ) سے فرمایا کہ آپ کی نصیحتوں سے وہی لوگ فائدہ اٹھائیں گے جو اپنے رب کے ان دیکھے عذاب سے ڈرتے ہیں سورۃ النازعات آیت 45 میں ہے : ” آپ تو صرف ان لوگوں کو ڈرانے والے ہیں جو قیامت کے دن سے ڈرتے ہیں“ اور سورۃ یٰسین آیت (11) میں آیا ہے : ” آپ کے ڈرانے سے صرف وہ شخص فائدہ اٹھائے گا جو نصیحت قبول کرتا ہے اور رحمٰن سے بے دیکھے ڈرتا ہے۔ “ آپ کی نصیحتوں سے فائدہ اٹھانے والوں کی دوسری صرفت اللہ نے یہ بتائی کہ وہ نماز قائم کرتے ہیں اور کوئی چیز انہیں اس سے غافل نہیں کرتی ہے، نیز فرمایا کہ جو شخص شرک و معاصی سے تائب ہو کر ایمان و عمل کی راہ اختیار کرے گا، اس کا اچھا بدلہ اسے ہی ملے گا اور سب کو اللہ کے پاس ہی لوٹ کر جانا ہے۔ امام شوکانی لکھتے ہیں کہ اس آیت کریمہ میں قیامت کے دن کی تین اہم ترین باتیں بیان کی گئی ہیں : اس دن کوئی کسی کے گناہ کا بوجھ نہیں اٹھائے گا، آدمی کا قریب ترین رشتہ دار بھی اس کے کام نہیں آئے گا اور جو شخص اس دنیا میں نیک عمل کرے گا، قیامت کے دن اس کا اچھا بدلہ صرف اسے ہی ملے گا۔