سورة السجدة - آیت 17

فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّا أُخْفِيَ لَهُم مِّن قُرَّةِ أَعْيُنٍ جَزَاءً بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

پھر جو کچھ آنکھوں کی ٹھنڈک کا سامان ان کے اعمال کی جزا میں ان کے لیے چھپاکررکھا گیا ہے اس کو کسی نفس کو بھی خبر ہے؟

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(14) جن مومنین کی مذکورہ بالا آیتوں میں صفتیں بیان کی گئی ہیں، انہی کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ ان کے رب نے ان کے لئے روز قیامت جو نعمتیں چھپا رکھی ہیں، جنہیں اس دن پاکر ان کی آنکھیں ٹھنڈی ہوں گی، ان نعمتوں کا اس دنیا میں وہ تصور بھی نہیں کرسکتے ہیں۔ بخاری و مسلم اور دیگر محدثین نے ابوہریرہ (رض) سے روایت کی ہے۔ رسول اللہ (ﷺ) نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا :” میں نے اپنے نیک بندوں کے لئے ایسی نعمتیں تیار کر رکھی ہے جنہیں نہ کسی آنکھ نے دیکھا ہے اور نہ کسی کان نے سنا ہے، اور نہ کسی انسان کے دل نے اس کا تصور کیا ہے“ ابوہریرہ (رض) نے کہا : اگر چاہو تو تم لوگ یہ آیت پڑھو :﴿ فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَا أُخْفِيَ لَهُمْ مِنْ قُرَّةِ أَعْيُنٍ﴾ آیت کے آخر میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ انسانی خیالات و تصورات سے بالا تر یہ نعمتیں انہیں ان نیک اعمال کی وجہ سے ملیں گی جو وہ دنیا کی زندگی میں کرتے رہے تھے۔