وَلَوْ شِئْنَا لَآتَيْنَا كُلَّ نَفْسٍ هُدَاهَا وَلَٰكِنْ حَقَّ الْقَوْلُ مِنِّي لَأَمْلَأَنَّ جَهَنَّمَ مِنَ الْجِنَّةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ
اگرہم چاہتے تو پہلے ہی ہر نفس کو اس کی ہدایت دے دیتے لیکن وہ میری بات سچ ہوکررہی جو میں نے کہی تھی کہ میں جہنم کو جنوں اور انسانوں سے بھردوں گا
(11) اللہ تعالیٰ نے ان کی اس التجا کا جواب یہ دیا کہ ہم نے تو دنیا میں خیر و شر کے دونوں راستے بتا کر انسانوں کو اختیار دے دیا تھا کہ جو چاہے جنت کی راہ اختیار کرے اور جو چاہے جہنم کی راہ اور تم نے اپنی مرضی سے جہنم کی راہ اختیار کرلی۔ اب تمام حقائق کو اپنی آنکھوں سے دیکھ لینے کے بعد ایمان لانے کا کوئی فائدہ نہیں۔ اگر ایسا ایمان میرے نزدیک قابل قبول ہوتا تو میں اپنی مرضی سے تمام انسانوں کو راہ راست پر لاکر کھڑا کردیتا۔ میرے نزدیک اعتبار اسی ایمان کا ہے جسے بندہ اپنی مرضی سے دنیا میں اختیار کرتا ہے۔ ہے۔ جو جن وانس دنیا میں اپنے اختیار سے ایمان نہیں لائیں گے ان سے میں جہنم کو بھردوں گا۔