وَلَوْ تَرَىٰ إِذِ الْمُجْرِمُونَ نَاكِسُو رُءُوسِهِمْ عِندَ رَبِّهِمْ رَبَّنَا أَبْصَرْنَا وَسَمِعْنَا فَارْجِعْنَا نَعْمَلْ صَالِحًا إِنَّا مُوقِنُونَ
اے پیغمبر اگر آپ گناہ گاروں کو اس وقت دیکھیں گے جب وہ اپنے رب کے حضور سرجھکائے کھڑے ہوں گے (اس وقت کہہ رہے ہوں گے) اے ہمارے رب اب ہم نے خوب دیکھ لیا اور سن لیا، سوآپ ہم کو واپس بھیج دیجئے تاکہ ہم نیک عمل کریں اب ہمیں پورا یقین ہوگیا ہے
(10) جب منکرین قیامت اپنے آپ کو میدان محشر میں امر واقع کے روبرو پائیں گے، تو انتہائی ذلت و رسوائی کے سبب اپنے رب کے سامنے سر جھکائے کھڑے ہوں گے اور عرق ندامت میں ڈوب جائیں گے کہ دنیا میں انکار آخرت، شرک باللہ اور دیگر معاصی کا ارتکاب نہ کرتے تو آج یہ دن نہ دیکھنا پڑتا پھر کہیں گے کہ اے ہمارے رب ! جن حقائق کو ہم دنیا میں جھٹلاتے تھے، اب ہم نے انہیں اپنی آنکھوں سے دیکھ لیا اور جن باتوں کا ہم وہاں انکار کرتے تھ، اب ہم نے انہیں اپنے کانوں سے سن لیا، اب کوئی بات ہم سے پوشیدہ نہیں رہی، ہمیں ساری باتوں کا یقین ہوگیا ہے، اس لئے تو ہمیں دوبارہ دنیا میں بھیج دے تاکہ ہم تلافی مافات کرلیں، اور عمل صالح کر کے اپنی آخرت سدھار لیں۔