اللَّهُ الَّذِي يُرْسِلُ الرِّيَاحَ فَتُثِيرُ سَحَابًا فَيَبْسُطُهُ فِي السَّمَاءِ كَيْفَ يَشَاءُ وَيَجْعَلُهُ كِسَفًا فَتَرَى الْوَدْقَ يَخْرُجُ مِنْ خِلَالِهِ ۖ فَإِذَا أَصَابَ بِهِ مَن يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ إِذَا هُمْ يَسْتَبْشِرُونَ
یہ اللہ ہی کی کارفرمائی ہے کہ پہلے ہوائیں چلتی ہی پھر ہوائیں بادل کو حرکت میں لاتی ہیں پھر وہ (اللہ) جس طرح چاہتا ہے انہیں فضا میں پھیلا دیتا ہے اور انہیں ٹکڑے ٹکڑے کردیتا ہے پھر تم دیکھتے ہو کہ بادلوں میں سے مینہ نکل رہا ہے پھر جن لوگوں کو بارش کی یہ برکت ملنی تھی وہ خوش ہوجاتے ہیں
(33) آیات (50,49,48) میں بعث بعد الموت اور قیامت کے دن جزا و سزا کے عقیدے کو بیان کیا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنی قدرت سے ہوا کو بھیجتا ہے جو بادل کو حرکت دیتی ہے اور وہ بادل اس کے حکم سے فضا میں اس کی حکمت و مصلحت کے مطابق پھیل جاتا ہے، کہیں گہرا ہوتا ہے تو کہیں ہلکا، کہیں زیادہ ہوتا ہے تو کہیں کم،