سورة الروم - آیت 33

وَإِذَا مَسَّ النَّاسَ ضُرٌّ دَعَوْا رَبَّهُم مُّنِيبِينَ إِلَيْهِ ثُمَّ إِذَا أَذَاقَهُم مِّنْهُ رَحْمَةً إِذَا فَرِيقٌ مِّنْهُم بِرَبِّهِمْ يُشْرِكُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور لوگوں کا حال یہ ہے کہ جب انہیں کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو اپنے رب کی طرف رجوع ہو کر اسی کو پکارنے لگتے ہیں پھ رجب اللہ ان کو اپنی طرف سے رحمت کا مزہ چکھاتا ہے تو یکایک ان میں سے ایک فریق اپنے رب کے ساتھ شرک کرنے لگتا ہے

تفسیرتیسیرارحمٰن - محمد لقمان سلفی

(20) کفار مکہ اور دیگر اہل شرک کے سلوک و کردار میں عجیب تضاد پایا جاتا ہے کہ جب انہیں کوئی بیماری، پریشانی یا قحط سالی لاحق ہوتی ہے تو فوراً اللہ کے حضور رو رو کر دعائیں کرتے ہیں اور اپنے تمام باطل معبودوں کو بھول جاتے ہیں اور جب اللہ ان کے حال پر رحم کرتے ہوئے تکلیف کو دور کردیتا ہے، تو ان میں یک لخت حیرت انگیز تبدیلی رونما ہوجاتی ہے اور اللہ کو چھوڑ کر اپنے بتوں کو دوہائی دینے لگتے ہیں اور اللہ کے تمام احسانات و انعامات کو یکسر بھول جاتے ہیں اور اسکی ناشکری کرنے لگتے ہیں۔