سورة الروم - آیت 24

وَمِنْ آيَاتِهِ يُرِيكُمُ الْبَرْقَ خَوْفًا وَطَمَعًا وَيُنَزِّلُ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَيُحْيِي بِهِ الْأَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يَعْقِلُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

دیکھو، قدرت وحکمت کی) نشانیوں میں سے ایک نشانی یہ ہے کہ وہ بجلی کی کڑک اور چمک نمودار کرتا ہے اور اس سے تم پر خوف اور امید دونوں حالتیں طاری ہوتی ہیں اور آسمان سے پانی برساتا ہے اور پانی کی تاثیر سے زمین مرنے کے بعد دوبارہ جی اٹھتی ہے بلاشبہ اس صورت حال میں ان لوگوں کے لیے جو عقل وبینش رکھتے ہیں،(حکمت الٰہی کی) بڑی نشانیاں ہیں

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(14) اور اس کے بعث بعد الموت پر قادر ہونے کی یہ بھی دلیل ہے کہ جب اس کی قدرت و مشیت سے فضا میں بجلی چمکتی ہے تو زمین پر رہنے والے انسان ڈرتے ہیں کہ کہیں یہ بجلی اپنے اندر کوئی ” صاعقہ“ نہ چھپائے ہو جو گر کر ہمیں ہلاک کر دے اور امید بھی لگائے ہوتے ہیں کہ شاید باران رحمت کا پیش خیمہ ہے اور جب اللہ اپنی مخلوقات پر رحم و کرم کرتے ہوئے بارش بھیج دیتا ہے تو مردہ زمین میں جان آجاتی ہے، پودے لہلہا اٹھتے ہیں اور کھیتیاں آباد ہوجاتی ہیں یہ ساری باتیں عقل و خرد والوں کو دعوت فکر و نظر دیتی ہیں اور دلیل ہیں کہ اللہ انسانوں کو دوبارہ زندہ کرنے پر قادر ہے۔