وَمُصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيَّ مِنَ التَّوْرَاةِ وَلِأُحِلَّ لَكُم بَعْضَ الَّذِي حُرِّمَ عَلَيْكُمْ ۚ وَجِئْتُكُم بِآيَةٍ مِّن رَّبِّكُمْ فَاتَّقُوا اللَّهَ وَأَطِيعُونِ
اور جو کتاب مجھ سے پہلے آچکی ہے، یعنی تورات، میں اس کی تصدیق کرنے والا ہوں، اور ( اس لیے بھیجا گیا ہوں) تاکہ کچھ چیزیں جو تم پر حرام کی گئی تھیں، اب تمہارے لیے حلال کردوں۔ (٢١) اور میں تمہارے پاس تمہارے پروردگار کی طرف سے نشانی لے کر آیا ہوں، لہذا اللہ سے ڈرو اور میرا کہنا مانو۔
43۔ حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ کہتے ہیں، یہ آیت دلیل ہے کہ اللہ نے عیسیٰ (علیہ السلام) کے ذریعہ تورات کے بعض احکام کو منسوخ کردیا تھا۔ بعض دوسرے حضرات نے کہا ہے کہ ان کے ذریعہ تورات کا کوئی حکم منسوخ نہیں ہوا، بلکہ انہوں نے بعض ایسی چیزوں کی حلت بیان کی جن کے بارے میں علمائے یہود آپس میں اختلاف کرتے تھے، اور اپنی طرف سے انہیں حرام بنا رکھا تھا۔