غُلِبَتِ الرُّومُ
) رومی قریب کی سرزمین میں مغلوب ہوگئے
(2) جیسا کہ اس سورت کے نزول کا تاریخی پس منظر بیان کرتے ہوئے اوپر لکھا گیا ہے کہ ان آیات کریمہ میں نبی کریم (ﷺ) کی ہجرت سے پہلے رومیوں کے اہل فارس کے ہاتھوں پہلے مغلوبیت اور پھر ان کے غالب آنے کی خبر دی گئی ہے، اسی طرح مسلمانوں کی فتحیابی اور اس سے ان کے خوش ہونے کی بشارت دی گئی ہے اور دونوں ہی باتیں سچ ثابت ہوئیں۔ اہل روم پہلے اپنے شامی مقبوضات سے نکالے گئے، لیکن کچھ ہی دنوں کے بعد حالات نے ایسا پلٹا کھایا کہ اہل فارس رومیوں کے ہاتھوں شکست پہ شکست کھاتے چلے گئے حتی کہ 624 ء میں ان کا سب سے بڑا آتش کدہ تباہ کردیا گیا۔ اور نبی کریم (ﷺ) اپنے اصحاب کرام کے ساتھ ہجرت کر کے 622 ء میں مدینہ منورہ پہنچے اور اس کے صرف دو سال کے بعد ہی میدان بدر میں مسلمانوں کو کفار قریش کے خلاف فیصلہ کن غلبہ حاصل ہوا۔