أَوَلَمْ يَرَوْا أَنَّا جَعَلْنَا حَرَمًا آمِنًا وَيُتَخَطَّفُ النَّاسُ مِنْ حَوْلِهِمْ ۚ أَفَبِالْبَاطِلِ يُؤْمِنُونَ وَبِنِعْمَةِ اللَّهِ يَكْفُرُونَ
کیا ہماری قدرت کی اس نشانی کو نہیں دیکھتے کہ ہم نے حرم کو امن وحفاظت کا گھر بنادیا اور اس کے اردگرد لوگ لٹ جاتے ہیں کیا یہ لوگ باطل پر ایمان لاتے ہیں اور اللہ کی نعمتوں کو جھٹلاتے ہیں (٢٢)۔
(41) مشرکین مکہ اللہ کی کن کن نعمتوں کی احسان فراموشی کریں گے اور کب تک اپنے قلب و نظر کی راہوں کو صدائے لا الہ الا اللہ کے داخل ہونے سے بند رکھیں گے، کیا وہ اپنے اوپر اللہ کا یہ احسان عظیم نہیں دیکھتے کہ اس نے مکہ کو حرم اور پرامن بنا دیا ہے، جہاں وہ دیگر قبائل عرب کے مقابلہ میں بہت کم ہونے کے باوجود پرسکون زندگی گذار رہے ہیں، ان کے خلاف قتل و غارتگری کا کوئی سوچتا بھی نہیں، جبکہ ان کے اردگرد رہنے والے قبائل ایک دوسرے پر چھاپے مارتے ہیں، قتل کرتے ہیں، مال و اسباب لوٹ لیتے ہیں اور بہتوں کو قیدی بنا لیتے ہیں، وہ کب تک اللہ تعالیٰ کی ان نعمتوں کی ناشکری اور بتوں کی پرستش کرتے رہیں گے۔