فَكُلًّا أَخَذْنَا بِذَنبِهِ ۖ فَمِنْهُم مَّنْ أَرْسَلْنَا عَلَيْهِ حَاصِبًا وَمِنْهُم مَّنْ أَخَذَتْهُ الصَّيْحَةُ وَمِنْهُم مَّنْ خَسَفْنَا بِهِ الْأَرْضَ وَمِنْهُم مَّنْ أَغْرَقْنَا ۚ وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيَظْلِمَهُمْ وَلَٰكِن كَانُوا أَنفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ
الغرض ہم نے ان سب کو ان کے گناہوں کی پاداش میں پکڑ لیا، پھر بعضو پر تو ہم نے پتھراؤ کرنے والی آندھی بھیجی اور بعض کو ایک زبردست دھماکے نے آلیا، اور بعض کو ہم نے زمین میں دھنسا دیا اور ان میں سے بعض کو غرق کردیا، اور اللہ ان پر ظلم کرنے والا نہ تھا مگر یہ لوگ خود ہی اپنے اوپر ظلم کررہے تھے (١٣)۔
(22) اللہ نے مذکورہ کافروں کو ان کے گناہوں کی وجہ سے ہلاک کردیا قوم عاد کو ایک تیز اور ٹھنڈی ہوا کے ذریعہ جس نے ان پر کنکروں کی بارش کردی، اور ان میں سے ہر ایک کو اوپر اٹھا کر سر کے بل زمین پر دے مارا جس سے ان کے سرجسموں سے الگ ہوگئے اور اصحاب مدین اور قوم ثمود کوچیخ کے ذریعہ سے اور قارون کو زمین میں دھنسا دیا اور فرعون کو سمندر میں ڈبودیا اور جو کچھ ان کے ساتھ ہوا ان کے شرک وکفر اور گناہوں کی وجہ سے ہوا اللہ نے ان پر ظلم نہیں کیا۔