وَإِن تُكَذِّبُوا فَقَدْ كَذَّبَ أُمَمٌ مِّن قَبْلِكُمْ ۖ وَمَا عَلَى الرَّسُولِ إِلَّا الْبَلَاغُ الْمُبِينُ
اگر تم لوگ تکذیب کرو گے تو تم سے پہلے بھی مختلف قومیں (اپنے پیغمبروں کی) تکذیب کرچکی ہیں اور رسول پر تو صاف صاف پہنچادینے کے سوا کوئی ذمہ داری نہیں ہے
اور اگر تم مجھے جھٹلاؤ گے تو گذشتہ قوموں نے بھی اپنے انبیا کو جھٹلایا تھا اور ان کاجوانجام ہوا تھا تاریخ کے صفحات اس کے شاہد ہیں۔ بعض مفسرین کا خیال ہے کہ آیت 18 میں مخاطب اہل مکہ ہیں، کہ اگر تم نبی کریم (ﷺ)کی تکذیب کرو گے تو گذشتہ قوموں نے بھی اپنے انبیاء کے ساتھ ایسا ہی کیا تھا، رسول اللہ کا کام تو صرف اللہ کا پیغام پوری صراحت وضاحت کے سات پہنچا دینا ہے اگر ان کی دعوت کو قبول کرلو گے تو تمہارا بھلا ہوگا، اور اگر اپنے کفر ومعاصی پر جمے رہو گے تو تمہارا انجام بھی ویسا ہی ہوگا جیسا کہ گزشتہ کافر و مشرک قوموں کا ہوا تھا۔