فَنَادَتْهُ الْمَلَائِكَةُ وَهُوَ قَائِمٌ يُصَلِّي فِي الْمِحْرَابِ أَنَّ اللَّهَ يُبَشِّرُكَ بِيَحْيَىٰ مُصَدِّقًا بِكَلِمَةٍ مِّنَ اللَّهِ وَسَيِّدًا وَحَصُورًا وَنَبِيًّا مِّنَ الصَّالِحِينَ
چنانچہ ( ایک دن) جب زکریا عبادت گاہ میں کھڑے نماز پڑھ رہے تھے، فرشتوں نے انہیں آواز دی کہ : اللہ آپ کو یحی کی ( پیدائش) کی خوشخبری دیتا ہے جو اس شان سے پیدا ہوں گے کہ اللہ کے ایک کلمے کی تصدیق کریں گے، (١٣) لوگوں کے پیشوا ہوں گے، اپنے آپ کو نفسانی خواہشات سے مکمل طور پر روکے ہوئے ہوں گے، (١٤) اور نبی ہوں گے اور ان شمار راست بازوں میں ہوگا۔
33۔ زکریا (علیہ السلام) اپنے محرابِ عبادت میں نماز پڑھنے میں مشغول تھے کہ فرشتوں نے آواز دی اور کہا کہ اللہ تعالیٰ آپ کو ایک لڑکے کی خوشخبری دیتا ہے، جس کا نام یحیی ہوگا، جو عیسیٰ (علیہ السلام) کی تصدیق کرے گا، علم و عبادت میں لوگوں کا سردار ہوگا، گناہوں سے محفوط رہے گا، اور نبی صالح ہوگا۔ فائدہ : اس آیت میں حضرت یحیی (علیہ السلام) کی ولادت اور ان کے نبی ہونے کی بشارت کے ساتھ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی بھی بشارت پائی جاتی ہے۔ یحیی (علیہ السلام) عیسیٰ (علیہ السلام) سے بڑے تھے اور دونوں خالہ زاد بھائی تھے۔