سورة النمل - آیت 86

أَلَمْ يَرَوْا أَنَّا جَعَلْنَا اللَّيْلَ لِيَسْكُنُوا فِيهِ وَالنَّهَارَ مُبْصِرًا ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

کیا حکمت وربوبیت کی اس نشانی کو نہیں دیکھتے کہ ہم نے تورات کو تو تاریکی قرار دیا تاکہ انسان سوئے (١٥) اور راحت وسکون پائے اور دن کو روشن کیا تاکہ وہ سکون کی جگہ حرکت میں بسر ہوبلاشبہ ارباب ایمان ویقین کے لیے اس میں (اس اختلاف لیل ونہار اور اس کے اثرات میں حکمت ربانی کی) بڑی نشانیاں ہیں

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(33) منکرین قیامت کو دعوت غور و فکر دی جارہی ہے کہ اللہ نے رات بنائی ہے جس میں لوگ سکون حاصل کرنے کے لیے نیند کی گود میں چلے جاتے ہیں، جو موت کی ایک ہی قسم ہے اور دن کے وقت جاگ اٹھتے ہیں اور مصروف عمل ہوجاتے ہیں، یہ جاگنا موت کے بعد زندگی کی ایک قسم ہے، اور جب تک آدمی زندہ رہا ہے، نیند و بیداری اور موت و زندگی کا سلسلہ جاری رہتا ہے، اور یہ سب اللہ کی قدرت سے ہوتا ہے اگر ایک عقلمند آدمی اس میں غور کرے گا تو وہ یقینا موت کے بعد دوسری زندگی پر ایمان لے آئے گا کیونکہ جو اللہ نیند اور بیداری پر قادر ہے، وہ یقینا موت کے بعد دوبارہ زندہ کرنے پر قادر ہے۔ آیت کے آخر میں کہا گیا ہے کہ اس عمل خواب و بیداری میں ایمان والوں کے لیے نشانیاں ہیں، کیونکہ انہی کے دل زندہ ہوتے ہیں اور وہی اس میں غور و فکر کے بعد بعث بعد الموت پر ایمان لے آتے ہیں، اور جن کے دل کفر کی وجہ سے مردہ ہیں، انہیں غور و فکر کی توفیق ہی نہیں ہوتی۔