قُل لَّا يَعْلَمُ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ الْغَيْبَ إِلَّا اللَّهُ ۚ وَمَا يَشْعُرُونَ أَيَّانَ يُبْعَثُونَ
آپ ان سے کہہ دیجئے جو بھی آسمانوں اور زمین میں سے کسی کو غیب کا علم نہیں ہے اور نہ ان کو یہ خبر ہے کہ وہ کب اٹھائیں جائیں گے (١٠)
آخر میں اللہ تعالیٰ نے مشرکین مکہ سے الزامی بات یہ کہی کہ غیبی امور کا علم آسمانوں اور زمین میں رہنے والی مخلوقات میں سے کسی کو نہیں ہے ان کا علم صرف اللہ کو ہے۔ جیسا کہ اللہ نے سورۃ الانعام آیت (59) میں فرمایا ہے : ﴿وَعِنْدَهُ مَفَاتِحُ الْغَيْبِ لَا يَعْلَمُهَا إِلَّا هُوَ﴾ اور اللہ ہی کے پاس غیب کی کنجیاں ہیں، ان کو اس کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ اس لیے اس کی ذات معبود برحق ہے اور تمہارے معبود چونکہ غیب کا کوئی علم نہیں رکھتے ہیں اس لیے وہ معبود نہیں ہوسکتے، کیونکہ معبود برحق کو تمام غیبی امور کا علم ہونا چاہیے تاکہ وہ دونوں جہان اور ان میں پائی جانے والی تمام کائنات کی دیکھ بھال کرسکے۔ بخاری و مسلم اور ترمذی نے عائشہ سے روایت کی ہے، انہوں نے کہا جس نے یہ دعوی کیا کہ وہ لوگوں کو کل کی خبر بتاتا ہے، اس نے اللہ پر بہت بڑی افترا پردازی کی، اللہ تو کہتا ہے : ﴿قُلْ لَا يَعْلَمُ مَنْ فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ الْغَيْبَ إِلَّا اللَّهُ﴾ آسمانوں اور زمین میں رہنے والی مخلوقات میں سے کوئی بھی غیب کی باتیں نہیں جانتا، انہیں صرف اللہ جانتا ہے۔ اس الزامی بات کی ایک اہم کڑی یہ ہے کہ قیامت کب آئے گی اور قبروں سے مردے کب اٹھائے جائیں گے اس کا علم بھی اللہ کے سوا کسی کو نہیں ہے، جیسا کہ اللہ نے سورۃ الاعراف آیت (187) میں فرمایا ہے : ﴿يَسْأَلُونَكَ عَنِ السَّاعَةِ أَيَّانَ مُرْسَاهَا قُلْ إِنَّمَا عِلْمُهَا عِنْدَ رَبِّي لَا يُجَلِّيهَا لِوَقْتِهَا إِلَّا هُوَ﴾یہ لوگ آپ سے قیامت کے متعلق سوالات کرتے ہیں کہ وہ کب واقع ہوگی، آپ فرما دیجیے کہ اس کا علم صرف میرے رب ہی کے پاس ہے، اس کے وقت پر سوا اللہ کے اسے کوئی ظاہر نہیں کرے گا۔ اور جن معبودوں کی تم پوجا کرتے ہو انہیں تو کچھ بھی خبر نہیں کہ قیامت کب آئے گی اور کب وہ اپنے خالق کے سامنے حساب کے لیے کھڑے ہوں گے، اس لیے وہ معبود کیسے ہوسکتے ہیں، اگر وہ معبود ہوتے تو انہیں قیامت کی خبر ضرور ہوتی۔