إِنَّ الَّذِينَ يَكْفُرُونَ بِآيَاتِ اللَّهِ وَيَقْتُلُونَ النَّبِيِّينَ بِغَيْرِ حَقٍّ وَيَقْتُلُونَ الَّذِينَ يَأْمُرُونَ بِالْقِسْطِ مِنَ النَّاسِ فَبَشِّرْهُم بِعَذَابٍ أَلِيمٍ
بلاشبہ "الدین" (یعنی دین) اللہ کے نزدیک "الاسلام" ہی ہے اور یہ جو اہل کتاب نے آپس میں اختلاف کیا (اور گروہ بندیاں کرکے الگ الگ دیں بنا لیے) تو (یہ اس لیے نہیں ہوا کہ نہیں ہوا کہ اس دین کے سوا انہیں کسی دوسرے دین کی راہ دکھلائی گئی تھی یا دین راہ مختلف ہوسکتی ہے بلکہ اس لیے کہ علم کے پانے کے بعد وہ اس پر قائم نہیں رہے اور آپس کی ضد و عناد سے الگ الگ ہوگئے۔ اور یاد رکھو جو کوئی اللہ کی آیتوں سے انکار کرتا ہے (اور ہدایت پر گمراہی کو ترجیح دیتا ہے) تو اللہ ( کا قانون جز) بھی حساب لینے میں سست رفتار نہیں
18: یہاں بھی مراد اقوام یہود ہیں، جنہوں نے زکریا اور ان کے بیٹے یحیی علیہما السلام کو قتل کیا، اور حزقیل (علیہ السلام) کو بھی قتل کیا، اور ان کا خود گمان ہے کہ انہوں نے عیسیٰ (علیہ السلام) کو قتل کیا تھا اور چونکہ رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے زمانے کے یہود اپنے باپ دادوں کے کرتوتوں سے راضی تھے، اس لیے ان قبیح اعمال کی نسبت ان کی طرف کرنا صحیح ہوا، امام حاکم نے لکھا ہے، اس آیت میں دلیل ہے کہ داعی الی اللہ اپنی جان کا خطرہ ہونے کے باوجود لوگوں کو بھلائی کی دعوت دیتا رہے گا۔