قُل لِّلَّذِينَ كَفَرُوا سَتُغْلَبُونَ وَتُحْشَرُونَ إِلَىٰ جَهَنَّمَ ۚ وَبِئْسَ الْمِهَادُ
(اے پیغمبر !) جن لوگوں نے کفر کی راہ اختیار کی ہے، ان سے کہہ دو "وہ وقت دور نہیں جب (آل فرعون کی طرح) تم بھی (غلبہ حق سے) مغلوب ہوجاؤ گے اور جہنم کی طرف ہنکائے جاؤ گے۔ اور (جس گروہ کا آخری ٹھکانا جہنم ہو، تو اس کا ٹھکانا) کیا ہی برا ٹھکانا ہے
اس سے مراد یہود مدینہ ہیں اس کے شان نزول کے بارے میں ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) جب غزوہ بدر کے بعد مدینہ منورہ واپس آئے تو بنو قینقاع کے بازار میں تمام یہودیوں کو جمع کیا، اور کہا کہ اے جماعتِ یہود ! تم لوگ اسلام لے آؤ قبل اس کے کہ تمہارا وہی انجام ہو جو اہل قریش کا ہوا، تو انہوں نے کہا کہ اے محمد ! تم اس بات سے دھوکے میں نہ آجاؤ کہ مٹھی بھر جنگ سے ناواقف قریشیوں کو قتل کر کے آگئے ہو، اگر ہم سے جنگ ہوئی تو سمجھ جاؤ گے کہ ہم کون لوگ ہیں، ہم جیسوں سے ابھی تمہیں سابقہ نہیں پڑا ہے، تو یہ آیت نازل ہوئی، اور اللہ کا وعدہ پورا ہوا کہ بنو قریظہ قتل کردئیے گئے، بنو نضیر کو جلا وطن ہونا پڑا، اور خیبر فتح ہوا اور باقی لوگوں پر جزیہ لگا دیا گیا۔