وَإِذَا قِيلَ لَهُمُ اسْجُدُوا لِلرَّحْمَٰنِ قَالُوا وَمَا الرَّحْمَٰنُ أَنَسْجُدُ لِمَا تَأْمُرُنَا وَزَادَهُمْ نُفُورًا ۩
اور جب ان لوگوں سے کہا جاتا ہے کہ اس رحمن کو سجدہ کرو تو کہتے ہیں کہ رحمن کیا ہوتا ہے کیا بس جسے تو کہہ دے ہم اس کو سجدہ کرنے لگیں اور اس بات سے الٹاان کی نفرت میں اضافہ ہوتا ہے (١٤)۔
30۔ مشرکین مکہ رحمن کا معنی نہیں جانتے تھے، اور نہ جانتے تھے کہ یہ اللہ کے ناموں میں سے ایک نام ہے۔ اس لیے نبی کریم (ﷺ) نے جب ان سے کہا کہ تم لوگ بتوں کے بجائے رحمن کو سجدہ کرو تو انہوں نے جواب دیا کہ ہم کسی رحمن کو نہیں جانتے ہیں، صرف رحمن الیمامہ یعنی مسیلمہ کو جانتے ہیں، جس نے اپنا لقب رحمن رکھ لیا تھا کیا تم چاہتے ہو کہ تم ہمیں جس کی عبادت کا حکم دو اسی کی عبادت کریں، یعنی چاہتے ہو کہ بس ہم تمہاری ہر بات مانتے رہیں۔ تو ایسا نہیں ہوگا اور ہم رحمن کو سجدہ نہیں کریں گے، یعنی تکبر کی وجہ سے دین و ایمان سے ان کی نفرت اور بڑھ گئی۔ حافظ ابن کثیر لکھتے ہیں کہ کافروں کے برعکس، مومنین اس اللہ کی عبادت کرتے ہیں جو رحمن اور رحیم ہے، اور اسی کے لیے سجدہ کرتے ہیں، نیز لکھتے ہیں، علماء کا اس پر اتفاق ہے کہ اس آیت کی تلاوت کرنے والے اور سننے والے کو سجدہ کرنا چاہیے