الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ ثُمَّ اسْتَوَىٰ عَلَى الْعَرْشِ ۚ الرَّحْمَٰنُ فَاسْأَلْ بِهِ خَبِيرًا
وہ ہے جس نے چھ دنوں میں آسمانوں اور زمین کو اور جوان کے مابین ہے پیدا کیا ہے، پھر وہ عرش پر مستوی ہوا، وہ نہایت ہی مہربان ہے، بس اس کی شان کسی باخبر سے دریافت کیجئے (١٣)۔
29۔ اوپر والی آیت سے متعلق ہے، یعنی آپ اس اللہ پر بھروسہ کیجئے جس کی صفت حی ہے اور جس نے آسمانوں اور زمین اور ان دونوں کے درمیان کی ساری چیزوں کو چھ دنوں میں پیدا کیا، اور جس کی صفت رحمن ہے، پھر وہ عرش پر مستوی ہوگیا استوی علی العرش کی تفسیر سورۃ الاعراف آیت 54 اور سورۃ یونس آیت 3 اور سورۃ الرعد آیت 2 اور سورۃ طہ آیت 5 میں گذر چکی ہے۔ آخر میں اللہ نے اپنے نبی (ﷺ) سے فرمایا کہ آسمانوں اور زمین کی تخلیق اور استوی علی العرش وغیرہ کی تفصیل آپ باری تعالیٰ سے پوچھ لیجئے جس نے ہر چیز کو پیدا کیا ہے اور ان سے متعلق پورا علم رکھتا ہے۔