سورة الفرقان - آیت 45

أَلَمْ تَرَ إِلَىٰ رَبِّكَ كَيْفَ مَدَّ الظِّلَّ وَلَوْ شَاءَ لَجَعَلَهُ سَاكِنًا ثُمَّ جَعَلْنَا الشَّمْسَ عَلَيْهِ دَلِيلًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

کیا (اے مخطاب) تم نے نہیں دیکھا کہ تمہارا رب کس طرح سائے کو پھیلا دیتا ہے اور اگر وہ چاہتا تو اس کو ایک ہی حالت پر ٹھہرائے رکھتا، پھر ہم نے اس سائے پر سورج کو علامت بنادیا ہے

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

21۔ اس آیت کریمہ سے آیت 50 تک توحید باری تعالیٰ کے پانچ دلائل بیان کیے گئے ہیں، جن میں سے ہر دلیل اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ صرف اسی کی عبادت کی جائے۔ پہلی دلیل سایہ ہے، جو غروب آفتاب سے طلوعِ آفتاب تک پایا جاتا ہے، اس مدت میں اللہ تعالیٰ اپنی قدرت سے سائے کو پوری کائنات پر پھیلا دیتا ہے، پھر جب آفتاب طلوع ہوتا ہے تو وہ سایہ آہستہ آہستہ سمٹنے لگتا ہے۔ اگر اللہ چاہتا تو اسے ساکن و ثابت بنا دیتا، لیکن اللہ اپنے بندوں کی مصلحت کے مطابق اسے سمیٹتا جاتا ہے، یہاں تک کہ دن چڑھ آتا ہے،