سورة النور - آیت 60

وَالْقَوَاعِدُ مِنَ النِّسَاءِ اللَّاتِي لَا يَرْجُونَ نِكَاحًا فَلَيْسَ عَلَيْهِنَّ جُنَاحٌ أَن يَضَعْنَ ثِيَابَهُنَّ غَيْرَ مُتَبَرِّجَاتٍ بِزِينَةٍ ۖ وَأَن يَسْتَعْفِفْنَ خَيْرٌ لَّهُنَّ ۗ وَاللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور بوڑھی عورتیں جنہیں نکاح کی اب امید نہیں رہی، اگر اپنے (اوپر کے) کپڑے (یعنی ادروغیرہ) اتاردیں تو اس میں کوئی گناہ کی بات نہیں، بشرطیکہ اپنے بناؤ، چناؤ کا دکھاوامنظور نہ ہو۔ اور اگر اس سے بھی احتیاط رکھیں تو یہ ان کے لیے زیادہ بہتر بات ہوگی اور اللہ تعالیٰ سب کچھ سننے والا جاننے والا ہے۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

35۔ وہ بوڑھی عورتیں جن کی ماہوراری ایک زمانے سے بند ہوگئی ہو، حمل اور ولادت کی کوئی امید باقی نہ رہی ہو، اور جن سے اب کوئی شادی نہ کرنی چاہے، ان کے لیے اللہ تعالیٰ نے یہ جائز قرار دیا ہے کہ وہ غیر محرموں کے سامنے اپنے سر کی اوڑھنی یا برقعہ اتار دیں، اس شرط کے ساتھ کہ وہ اپنے جسم کی پوشیدہ زینتوں کو ظاہر نہ کریں، جیسے ہاتھوں کا خضاب، کنگن اور پازیب وغیرہ، لیکن اللہ تعالیٰ نے ایسی عورتوں کے لیے بھی بہتر یہی قرار دیا ہے کہ وہ غیروں کے سامنے اپنے سروں سے اوڑھنی اور اپنے جسم سے برقعہ نہ اتاریں، اسی میں ان کے لیے بھلائی ہے۔ نبی کریم (ﷺ) نے بے پردہ اور بے حیا عورتوں کے لیے بڑی شدید وعید بیان کی ہے۔ صحیح مسلم میں ہے کہ نبی کریم (ﷺ) نے فرمایا : دو قسم کے جہنمیوں کو میں نے نہیں دیکھا ہے، ایسے لوگ جن کے پاس گائے کی دموں کی مانند کوڑے ہوں گے، جس سے وہ لوگوں کو مارا کریں گے اور ایسی عورتیں جو ایسا لباس پہنے ہوں گی کہ گویا ننگی ہوں گی، لوگوں کے دلوں کو اپنی طرف لبھانے والی اور تکبر سے مٹک کر چلنے والی ہوں گی، ان کے سر اونٹوں کے کوہانوں کے مانند ایک طرف جھکے ہوں گے، ایسی عورتیں جنت میں داخل نہیں ہوگی اور نہ اس کی خوشبو پائیں گی، حالانکہ اس کی خوشبو بہت دور سے محسوس کی جائے گی۔