لَّيْسَ عَلَيْكَ هُدَاهُمْ وَلَٰكِنَّ اللَّهَ يَهْدِي مَن يَشَاءُ ۗ وَمَا تُنفِقُوا مِنْ خَيْرٍ فَلِأَنفُسِكُمْ ۚ وَمَا تُنفِقُونَ إِلَّا ابْتِغَاءَ وَجْهِ اللَّهِ ۚ وَمَا تُنفِقُوا مِنْ خَيْرٍ يُوَفَّ إِلَيْكُمْ وَأَنتُمْ لَا تُظْلَمُونَ
(اے پیغمبر) تم پر کچھ اس بات کی ذمہ داری نہیں کہ لوگ ہدایت قبول ہی کرلیں (تمہاری کام) صرف راہ دکھا دینا ہے، یہ کام اللہ کا ہے کہ جسے چاہے راہ پر لگا دے (پس تم لوگوں سے کہہ دو) جو کچھ بھی تم خیرات کرو گے تو (اس کا فائدہ کچھ مجے نہیں مال جائے گا، اور نہ کسی دوسرے پر اس کا احسان ہوگا) خود اپنے ہی فائدہ کے لیے کروگے۔ اور تمہارا خرچ کرنا اسی غرض کے لیے ہے کہ اللہ کی رضا جوئی کی راہ میں خرچ کرو۔ اور (پھر یہ بات بھی یاد رکھو کہ) جو کچھ تم خیرات کرو گے تو (خدا کا قانون یہ ہے کہ) اس کا بدلہ پوری طرح تمہیں دے دے گا، تمہاری حق تلفی نہ ہوگی
369: اس سے مقصود مؤمنوں کو اللہ کے اوامر کی اطاعت پر ابھارنا اور انہیں یہ بتانا ہے کہ رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) لوگوں کو راہ راست پر چلانے کے مکلف نہیں ہیں، یہ تو اللہ کا کام ہے، رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کا کام تو لوگوں کو صرف راستہ بتا دینا ہے۔ اور جو اللہ کی راہ میں خرچ کرے گا، قیامت کے دن اس کا حقیقی اور ابدی فائدہ اسی کو پہنچے گا، اس لیے محتاجوں پر اس کا احسان نہ جتائے اور نیت اس سے صرف اللہ کی رضا رکھے۔ اور اللہ صدقات و خیرات کا ثواب کئی گنا زیادہ دیتا ہے، اللہ تعالیٰ نہ کسی کی نیکیوں کو کم کرتا ہے اور نہ کسی کے گناہوں کو زیادہ کرتا ہے