سورة المؤمنون - آیت 91

مَا اتَّخَذَ اللَّهُ مِن وَلَدٍ وَمَا كَانَ مَعَهُ مِنْ إِلَٰهٍ ۚ إِذًا لَّذَهَبَ كُلُّ إِلَٰهٍ بِمَا خَلَقَ وَلَعَلَا بَعْضُهُمْ عَلَىٰ بَعْضٍ ۚ سُبْحَانَ اللَّهِ عَمَّا يَصِفُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

نہ تو اللہ نے کسی ہستی کو اپنا بیٹا بنایا، نہ اس کے ساتھ کوئی دوسرا معبود ہوسکتا ہے اگر ہوتا تو ہر معبود اپنی ہی مخلوق کی فکر میں رہتا اور ایک معبود دوسرے معبود پر چڑھ دوڑتا، اللہ کی ذات ان باتوں سے پاک ہے جو یہ اس کی نسبت بیان کرتے ہیں۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

28۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی نہ کوئی اولاد بنائی ہے اور نہ اس کے ساتھ کوئی دوسرا معبود ہے، اس لیے کہ اگر کئی معبود ہوتے تو ہر ایک اپنی مخلوقات میں اپنی مرضی کے مطابق تصرف کرتا، اور نتیجہ یہ ہوتا کہ نظام عالم کو سنبھالنے میں ان کے د رمیان ٹکراؤ پیدا ہوتا، لیکن معاملہ اس کے برعکس ہے، پورے عالم کا نظام غایت درجہ منظم ہے اور ہر چیز ایک دوسرے سے ایک خاص نظام کے مطابق جڑی ہوئی ہے، نیز اگر کئی معبود ہوتے تو ہر ایک دوسرے پر غالب آنے کی کوشش کرتا، اور اگر دونوں ایک دوسرے کے مقابلے میں عاجز ہوتے تو معبود نہ ہوتے، اور اگر ایک غالب ہوتا اور دوسرا مغلوب، تو مغلوب معبود نہ ہوتا، اسی لیے اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿ سُبْحَانَ اللَّهِ عَمَّا يَصِفُونَ﴾اس کی ذات ظالم مشرکوں کے اس دعوی سے پاک ہے کہ اس کا کوئی بیٹا ہے یا اس کا کوئی شریک ہے،