سورة المؤمنون - آیت 77

حَتَّىٰ إِذَا فَتَحْنَا عَلَيْهِم بَابًا ذَا عَذَابٍ شَدِيدٍ إِذَا هُمْ فِيهِ مُبْلِسُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

پھر جب معاملہ یہاں تک پہنچ جائے گا کہ ہم ان پر ایک بڑے ہی سخت عذاب کا دروازہ کھول دیں تو اس وقت اچانک متحیر ہو کر رہ جائیں گے۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

چنانچہ جب ان کی سرکشی حد سے بڑھ گئی تو ہم نے ان کے سامنے شدید عذاب کا ایک دروازہ کھول دیا جس کی سختیوں نے انہیں بھیانک یاس و ناامیدی میں مبتلا کردریا۔ مفسرین لکھتے ہیں کہ اس عذاب سے مراد یا تو عذاب آخرت ہے، یا معرکہ بدر میں ان کا قتل کیا جاتا ہے، یا وہ قحط جو رسول اللہ (ﷺ) کی دعا کی وجہ سے واقع ہوا تھا، یا فتح مکہ، جس کے بعد ان کا غرور ٹوٹ گیا تھا اور ناامیدی کا گہرا سایہ ان کے دلوں پر پڑگیا تھا۔