سورة المؤمنون - آیت 54

فَذَرْهُمْ فِي غَمْرَتِهِمْ حَتَّىٰ حِينٍ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

پس (اے پیغمبر) ان منکروں کو ان کی غفلت و سرشاری میں پڑا رہنے دے، ایک مقررہ وقت تک (یہ اسی حالت میں رہیں گے پھر حقیقت حال کا فیصلہ ہوجائے گا جیسا کہ ہمیشہ ہوتا رہا ہے )

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

15۔ اللہ تعالیٰ نے تو تمام انبیا کو ایک ہی دین دے کر بھیجا، جس کا ذکر اوپر آچکا ہے لیکن ان انبیا کے گزر جانے کے بعد لوگ مختلف جماعتوں اور فرقوں میں بٹ گئے، پہلے تو یہود و نصاری بنے، پھر ہر ایک کے بیسیوں فرقے بن گئے، اسی طرح جن لوگوں نے شرک کی راہ اختیار کی ان کی بھی مختلف جماعتیں بنتی چلی گئیں، اور ہر جماعت بزعم خود خوش ہوتی رہی کہ وہی حق پر ہے اور دوسری جماعتیں گمراہ ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے نبی کو مخاطب کر کے فرمایا کہ آپ انہیں ضلالت و گمراہی میں یونہی غلطاں و پیچاں چھوڑ دیجیے، ان کے اندر حق کو قبول کرنے کی صلاحیت ہی نہیں ہے، اور اگر ان پر عذاب نازل نہیں ہوتا تو تنگ دل نہ ہوئیے، کیونکہ اللہ کے یہاں پر چیز کا ایک وقت مقرر ہے۔