سورة الحج - آیت 67

لِّكُلِّ أُمَّةٍ جَعَلْنَا مَنسَكًا هُمْ نَاسِكُوهُ ۖ فَلَا يُنَازِعُنَّكَ فِي الْأَمْرِ ۚ وَادْعُ إِلَىٰ رَبِّكَ ۖ إِنَّكَ لَعَلَىٰ هُدًى مُّسْتَقِيمٍ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(اے پیغمبر) ہم نے ہر امت کے لیے (عبادت کا) ایک طور طریقہ ٹھہرا دیا ہے جس پر وہ چل رہی ہے، پس لوگوں کو اس معاملہ میں (یعنی اسلام کے طور طریقہ میں) تجھ سے جھگڑنے کی کوئی وجہ نہیں، تو اپنے پروردگار کی طرف لوگوں کو دعوت دے (کہ اصل دین یہی ہے) یقینا تو ہدایت کے سیدھے راستے پر گامزن ہے۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(34) اللہ تعالیٰ نے زمان و مکان اور قوموں کے حالات کے مطابق متعدد شریعتیں نازل کیں، اور الگ الگ عبادت کے طریقے بتائے، تورات کو اس امت کے لیے اتارا جو موسیٰ (علیہ السلام) کی بعثت کے وقت سے عیسیٰ (علیہ السلام) کی بعثت تک تھی، اور انجیل کو اس کے لیے جو عیسیٰ (علیہ السلام) کی بعثت کے وقت سے نبی کریم (ﷺ)کی بعثت تک تھی اور قرآن مسلمانوں کی کتاب ہے جو قیامت تک باقی رہے گی، اور جس کے آنے کے بعد تمام سابقہ شریعتیں منسوخ ہوگئیں، اس لیے یہود و نصاری کو رسول اللہ (ﷺ) کے ساتھ جدال اور مناظرہ نہیں کرنا چاہیے بلکہ ان پر ایمان لے آنا چاہیے، اور دین اسلام کو قبول کرلینا چاہیے اور نہ نبی کریم (ﷺ)کو ان کے جدال و مناظرہ سے متاثر ہو کر دین برحق سے پھر جانا چاہیے۔ چونکہ یہ دین اللہ کا آخری دین ہے اور اب اس کے سوا کوئی صحیح دین نہیں ہے، اس لیے اللہ تعالیٰ نے آپ کو حکم دیا کہ وہ اپنے رب کی توحید و عبادت کی طرف لوگوں کو دعوت دیتے رہیں۔