سورة الحج - آیت 35

الَّذِينَ إِذَا ذُكِرَ اللَّهُ وَجِلَتْ قُلُوبُهُمْ وَالصَّابِرِينَ عَلَىٰ مَا أَصَابَهُمْ وَالْمُقِيمِي الصَّلَاةِ وَمِمَّا رَزَقْنَاهُمْ يُنفِقُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

ان (نیاز مندان حق) کو جن کے سامنے اللہ کا ذکر کیا جاتا ہے تو ان کے دل لرز اٹھتے ہیں، جو ہر طرح کی مصیبتوں میں صبر کرنے والے ہیں، جو نماز کے پڑھنے اور درستی میں کوشاں رہتے ہیں جو اس رزق میں سے کہ اللہ تعالیٰ نے دے رکھا ہے (نیک کاموں کی راہ میں) خرچ کرتے رہتے ہیں۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

اس کے بعد نبی کریم (ﷺ)کو حکم دیا کہ آپ خشوع و خضوع اختیار کرنے والے اللہ کے مخلص بندوں کو اپنے رب کی جانب سے اچھے انجام کی خوشخبری دے دیجیے، جن کی خوبیاں یہ ہیں کہ جب ان کے سامنے اللہ کا ذکر آتا ہے تو اس کی بندگی میں تقصیر اور اس کی یاد میں غفلت کے احساس سے ان کے دل کانپ جاتے ہیں اور جب وہ کسی مصیبت میں گرفتار ہوجاتے ہیں تو گھبراتے نہیں اور زبان پر کلمہ شکوہ نہیں لاتے، بلکہ صبر و شکیبائی سے کام لیتے ہیں، اور جو پانچوں وقت کی نمازیں مسجد میں مسلمانوں کے ساتھ تمام شروط و ارکان کا لحاظ کرتے ہوئے ادا کرتے ہیں اور اللہ نے انہیں جو روزی دی ہے اس میں سے اپنے اہل و عیال فقرا و مساکین اور اللہ کے دیگر بندوں پر خرچ کرتے ہیں۔