يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَنفِقُوا مِمَّا رَزَقْنَاكُم مِّن قَبْلِ أَن يَأْتِيَ يَوْمٌ لَّا بَيْعٌ فِيهِ وَلَا خُلَّةٌ وَلَا شَفَاعَةٌ ۗ وَالْكَافِرُونَ هُمُ الظَّالِمُونَ
مسلمانوں ! ہم نے مال و متاع دنیا میں سے جو کچھ تمہیں دے رکھا ہے، اسے ( صرف اپنے نفس کے آرام و راحت پر نہیں بلکہ راہ حق میں بھی) خرچ کرو اور ہاتھ نہ روکو۔ قبل اس کے کہ (زندگی کی عارضی مہلت ختم ہوجائے، اور آنے والا دن سامنے آئے جائے۔ اس دن نہ تو (دنیا کی طرح) خرید و فروخت ہوسکے گی (کہ قیمت دے کر نجات خرید لو)، نہ کسی کی یاری کام آئے گی (کہ اس کے سہارے گناہ بخشوا لو) نہ ایسا ہی ہوسکے گا کہ کسی کی سعی و سفارش سے کام نکال لیا جائے، (اس دن صرف عمل ہی نجات دلا سکے گا) اور یاد رکھو، جو لوگ اس حقیقت سے) منکر ہیں، تو یقینا یہی لوگ ہیں جو اپنے ہاتھوں اپنا نقصان کرنے والے ہیں۔
347: اس آیت میں مؤمنوں کو اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کی ترغیب دلائی گئی ہے کسی نے کہا کہ اس سے مراد زکاۃ ہے، کسی نے راہ جہاد میں خرچ کرنا مراد لیا ہے، اور کسی نے کہا کہ یہ ہر قسم کے فرض اور نفل خرچ کو شامل ہے۔ آیت میں اس طرف بھی اشارہ ہے کہ بندہ مؤمن اس دنیا میں جو کچھ بھی اللہ کی راہ میں خرچ کرے گا، اسے قیامت کے دن اپنے نامہ اعمال میں پائے گا، جس دن آدمی کو نہ مال کام آئے گا، نہ کوئی دوست، اور نہ کوئی سفارشی، اور اس دن کافروں سے بڑھ کر کوئی ظالم نہ ہوگا۔