سورة الأنبياء - آیت 95

وَحَرَامٌ عَلَىٰ قَرْيَةٍ أَهْلَكْنَاهَا أَنَّهُمْ لَا يَرْجِعُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور (دیکھو) جس آبادی کے لیے ہم نے ہلاکت ٹھہرا دی تو اس کے لیے (کامیابی و سسعادت) ممکن نہیں، وہ کبھی (اپنی سرکشی و غفلت سے) لوٹنے والے نہیں۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

آیت (٩٥) میں فرمایا کہ صالحین و موحدین کے مقابلے میں جو لوگ کافر و مشرک ہوں گے اور ان کے کفر و شرک کی وجہ سے اللہ انہیں دنیا میں ہلاک کردے گا تو قیامت کے دن وہ ضرور اپنے رب کے حضور جزا و سزا کے لیے لائے جائیں گے۔ اس بات کو اللہ نے قطعی طور پر حرام کردیا ہے کہ وہ قیامت کے دن اس کے پاس لوٹ کر نہ آئیں، آیت کا ایک دوسرا مفہوم یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ جو قوم اپنے گناہوں کی وجہ سے دنیا میں ہلاک کردی جاتی ہے، اسے دوبارہ دنیاوی زندگی نہیں دی جاتی ہے۔ تیسرا مفہوم یہ بیان کیا گیا ہے کہ جس قوم کے بارے میں دنیاوی یا اخروی عذاب کا فیصلہ ہوجاتا ہے وہ توبہ کر کے ایمان و عمل صالح کی زندگی ہرگز اختیار نہیں کرتی ہے۔