فَفَهَّمْنَاهَا سُلَيْمَانَ ۚ وَكُلًّا آتَيْنَا حُكْمًا وَعِلْمًا ۚ وَسَخَّرْنَا مَعَ دَاوُودَ الْجِبَالَ يُسَبِّحْنَ وَالطَّيْرَ ۚ وَكُنَّا فَاعِلِينَ
پس ہم نے سلیمان کو اس بات کی پوری سمجھ دے دی اور ہم نے حکم دینے کا منصب اور (نبوت کا) علم ان میں سے ہر ایک کو عطا فرمایا تھا، نیز ہم نے پہاڑوں کو داؤد کے لیے مسخر کردیا تھا، وہ اللہ کی پاکی کی صدائیں بلند کرتے تھے اور اسی طرح پرندوں کو بھی، اور ہم (ایسا ہی) کرنے والے تھے۔
آیت (٧٩) کے آخر میں بعض ان انعامات الہیہ کا ذکر ہے جو داؤد (علیہ السلام) کے ساتھ خاص تھے، اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے پہاڑوں اور چڑیوں کو مسخر کردیا تھا جب وہ اپنی سریلی آواز میں تسبیح پڑھتے اور زبور کی تلاوت کرتے تو پہاڑوں سے ویسی ہی آواز آنے لگتی اور چڑیاں فضا میں ٹھہر جاتی اور ان کی سر میں سر ملا کر اللہ کی تسبیح پڑھنتے لگیں۔ سورۃ ص آیات (١٧، ١٨، ١٩) میں ہے : ﴿ وَاذْكُرْ عَبْدَنَا دَاوُودَ ذَا الْأَيْدِ إِنَّهُ أَوَّابٌ إِنَّا سَخَّرْنَا الْجِبَالَ مَعَهُ يُسَبِّحْنَ بِالْعَشِيِّ وَالْإِشْرَاقِ وَالطَّيْرَ مَحْشُورَةً كُلٌّ لَهُ أَوَّابٌ﴾ اور ہمارے بندے داؤد کو یاد کیجیے جو بڑی طاقت والے تھے، یقینا وہ بہت رجوع کرنے والے تھے ہم نے پہاڑوں کو ان کے تابع کر رکھا تھا کہ ان کے ساتھ شام کو اور صبح کو تسبیح پڑھیں، اور پرندوں کو بھی، سب کے سب جمع ہو کر اس کے زیر فرمان رہتے۔ یہ باتیں اللہ کے عجائبات قدرت میں سے تھیں اور وہ تو ان سے بھی زیادہ عجیب و غریب باتوں پر قادر ہے، وہ تو ہر چیز پر قادر ہے، کوئی چیز اسے عاجز نہیں بنا سکتی۔