وَلَمَّا بَرَزُوا لِجَالُوتَ وَجُنُودِهِ قَالُوا رَبَّنَا أَفْرِغْ عَلَيْنَا صَبْرًا وَثَبِّتْ أَقْدَامَنَا وَانصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكَافِرِينَ
اور پھر جب وہ میدان جنگ میں جالوت اور اس کے لشکر کے سامنے آئے تو انہوں نے کہا۔ "خدایا (تو دیکھ رہا ہے کہ ہم کمزور ہیں اور تھوڑے ہیں اور مقابلہ ان سے ہے جو طاقتور ہیں اور بہت ہیں۔ پس) ہم (صبر و ثبات کے پیاسوں) پر صبر (کے جام) انڈیل دے (کہ عزم و ثبات سے سیراب ہوجائیں) اور ہمارے قدم میدان جنگ میں جما دے (کہ کسی حال میں بھی پیچھے نہ ہٹھیں) اور پھر (اپنے فضل و کرم سے) ایسا کر کہ منکرین حق کے گروہ پر فتح مند ہوجائیں
اس پر ان کی ہمت بڑھی اور انہوں نے جالوت کی فوج سے جنگ کی اور داود (علیہ السلام) نے جو بعد میں طالوت کی فوج میں آکر شامل ہوگئے تھے اور جو ابھی نبی اور بادشاہ نہیں ہوئے تھے۔ جالوت کو قتل کردیا، اور بنی اسرائیل کو فتح مبین حاصل ہوئی۔