سورة طه - آیت 128

أَفَلَمْ يَهْدِ لَهُمْ كَمْ أَهْلَكْنَا قَبْلَهُم مِّنَ الْقُرُونِ يَمْشُونَ فِي مَسَاكِنِهِمْ ۗ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّأُولِي النُّهَىٰ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

کیا ان لوگوں کو اس بات سے بھی ہدایت نہ ملی کہ ان سے پہلے قوموں کے کتنے ہی دور گزر چکے ہیں جنہیں ہم (پاداش جرائم میں) ہلاک کرچکے؟ یہ ان کی بستیوں میں چلتے پھرتے ہیں (ان کے آثار ان کی نگاہوں کے سامنے ہیں) جو لوگ دانشمند ہیں ان کے لیے اسی ایک بات میں (تذکیر و عبرت کی) کتنی ہی نشانیاں ہیں۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

٥٦۔ مشرکین قریش کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ کیا ہماری کتاب اور ہمارے رسول کو جھٹلانے والے ان کافروں کی عبرت کے لیے بہت سی اقوام گزشتہ کی ہلاکتوں کے قصے کافی نہیں ہیں، وہ تو عاد و ثمود اور لوط کی بستیوں سے گزرتے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ اب ان کا نام و نشان بھی باقی نہیں ہے۔ بیشک عقل سلیم رکھنے والوں کے لیے ان واقعات میں بڑی عبرت آموز باتیں ہیں۔ سورۃ الحج آیت (٤٦) میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے : ﴿ أَفَلَمْ يَسِيرُوا فِي الْأَرْضِ فَتَكُونَ لَهُمْ قُلُوبٌ يَعْقِلُونَ بِهَا أَوْ آذَانٌ يَسْمَعُونَ بِهَا فَإِنَّهَا لَا تَعْمَى الْأَبْصَارُ وَلَكِنْ تَعْمَى الْقُلُوبُ الَّتِي فِي الصُّدُورِ﴾ کیا انہوں نے زمین میں سیرو سیاحت نہیں کی جو ان کے دل ان باتوں کو سمجھنے والے ہوتے یا کانوں سے ہی ان واقعات کو سن لیتے، بات یہ ہے کہ صرف آنکھیں ہی اندھی نہیں ہوتیں، بلکہ وہ دل اندھے ہوجاتے ہیں جو سینوں میں ہیں۔