سورة طه - آیت 87

قَالُوا مَا أَخْلَفْنَا مَوْعِدَكَ بِمَلْكِنَا وَلَٰكِنَّا حُمِّلْنَا أَوْزَارًا مِّن زِينَةِ الْقَوْمِ فَقَذَفْنَاهَا فَكَذَٰلِكَ أَلْقَى السَّامِرِيُّ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

انہوں نے کہا ہم نے خود اپنی خواہش سے عہد شکنی نہیں کی بلکہ (ایک دوسرا ہی معاملہ پیش آیا، مصری) قوم کی زیب و زینت کی چیزوں کا ہم پو بوجھ پڑا تھا (یعنی بھاری بھاری زیوروں کا جو مصر میں پہنے جاتے تھے، ہم اس بوجھ کے رکھنے کے خواہشمند نہ تھے) وہ ہم نے پھینک دیا (بس ہمارا اتنا ہی قصور ہے) چنانچہ اس طرح (جب سونا فراہم ہوگیا تو) سامری نے اسے (آگ میں) ڈالا۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(٣٢) بنی اسرائیل نے کہا کہ ہم نے اپنی مرضی سے آپ سے کیے گئے وعدے کی خلاف ورزی نہیں کی ہے، بلکہ ہوا یہ کہ ہماری عورتوں کے پاس فرعونیوں کے جو زیورات تھے جب آپ کی واپسی میں تاخیر ہوئی تو سامری نے ہم سے کہا کہ یہ تاخیر اس لیے ہورہی ہے کہ تمہارے پاس فرعونیوں کی عورتوں کے جو زیورات ہیں وہ تمہارے لیے حلال نہیں ہیں، اس لیے تم لوگ ان سے چھٹکارا حاصل کرلو۔ چنانچہ ہم نے تمام زیورات کو ایک گڈھے میں پھینک دیا،